پاکستان
Time 07 دسمبر ، 2017

اے ٹی ایم اسکینڈل: ایف آئی اے نے اہم ملزم کو گرفتار کرلیا

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اے ٹی ایم ا سکینڈل کی تحقیقات میں اہم ملزم کو گرفتار کر کے سیکٹروں اے ٹی ایم کارڈز برآمد کر لیے۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے نے ایسے آلات کا بھی پتا چلا لیا جن کی مدد سے اے ٹی ایم ڈیٹا چوری کیا جاتا ہے۔

انچارج سائبر کرائم ونگ راولپنڈی اسلام آباد رانا عمران سید نے بتایا کہ ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے جس سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

تفتیش کاروں کے مطابق ضرورت پڑنے پر بیرون ممالک سے بھی معاونت کے لیے رابطے کیے جا سکتے ہیں، تاہم دو طرفہ معاہدے نہ ہونے سے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ بنکوں کو بھی سیکیورٹی اقدامات بڑھانے چاہئیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال ملک میں 4 کھرب روپے سے زائد کا لین دین اے ٹی ایم کے ذریعے ہوا۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم سے متعلق فراڈ کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی روک تھام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہنگامی پلاننگ کی ضرورت ہے۔

ایف آئی اے حکام کا مزید کہنا ہے کہ تمام بنک اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرکے صارفین کو ایسے اے ٹی ایم کارڈز جاری کرسکتے ہیں جن کا ڈیٹا چرایا نہ جا سکے۔

گزشتہ دنوں اے ٹی ایم کے ذریعے اسکمنگ سے صارفین کا ڈیٹا چرا کر رقوم چوری کرنے کا انکشاف ہوا جس میں کئی بینک صارفین کو اپنی رقوم سے ہاتھ دھونا پڑا جب کہ انہیں اس چوری کا پتا بینک کے بتانے پر پڑا۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ کارڈ کے پیچھے مقناطیسی اسٹرپ سے اکاؤنٹس تفصیلات چرا کر غیر قانونی کام کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح ملک کے اندر اور باہر مختلف جگہوں سے رقوم غیر قانونی طور پر نکلوائے گئیں، اب تک 296 کھاتے داروں نے مشکوک لین دین کی شکایت کی اور نکلوائی گئی رقم کا اندازہ ایک کروڑ 2 لاکھ روپے ہے۔

اسکِمنگ کیا ہے؟

اے ٹی ایم مشین میں ٹیکنالوجی سے نقب لگانے کا طریقہ اسکمنگ کہلاتا ہے اور نقب زنی کے لئے کبھی اے ٹی ایم کی کارڈ سلاٹ پر دو نمبر کارڈ ریڈر چپکا دیا جاتا ہے یا کہیں دو نمبر 'کی پیڈ' اے ٹی ایم پر لگایا جاتا ہے۔

جرم کی اس کہانی میں ایک اور ٹوئسٹ خفیہ کیمرے کا ہے جس کی آنکھ اے ٹی ایم کا پن کوڈ ریکارڈ کرکے سارا ڈیٹا اپنے کرائم ماسٹر تک پہنچا دیتی ہے۔

مزید خبریں :