29 جنوری ، 2018
نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مفرور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا۔
حکومت سندھ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔
راؤ انوار کے ساتھ صوبائی حکومت ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کو بھی معطل کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مفرور راؤ انوار کی گرفتاری کے لئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو 72 گھنٹوں کا وقت دیا تھا تاہم 48 گھنٹوں سے زائد گزرنے کے باوجود راؤ انوار کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
دوسری جانب آئی جی سندھ نے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے حساس اداروں نے بھی مدد طلب کر لی ہے۔
قیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟
رواں ماہ 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے اور انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔