29 جنوری ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان میں بنائے گئے اسٹنٹ کی پاکستانی مارکیٹوں میں تین ماہ کے اندر دستیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تکلیف ہو اور پاکستانی اسٹنٹ ڈالا جائے تو خوشی ہوگی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے غیر معیاری اسٹنٹس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان نے اسٹنٹ تیار کرلیا یہ خوشخبری کب ملے گی؟ جس پر نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈاکٹر مرتضی نے بتایا کہ امید ہے کہ جون 2018 تک پاکستان اپنا اسٹنٹ بنالے گا۔
اس موقع پر معزز چیف جسٹس نے کہا کہ بہت خوشی ہورہی ہے تین ماہ تک ہمارا اسٹنٹ مارکیٹ میں آجائے گا، مجھے تکلیف ہو اور پاکستانی اسٹنٹ ڈالا جائے تو خوشی ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا غریب آدمی اسٹنٹ کی خریداری کے لیے کہاں کہاں سے پیسے مانگتا ہوگا؟ مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے۔
جیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ یقین کیسے ہوگا کہ جس اسٹنٹ کی قیمت وصول کی گئی وہی ڈالا گیا ہے؟ اس معاملے کاپورا ریکارڈ ہونا چاہیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مارکیٹ میں 70 ہزار روپے میں دستیاب اسٹنٹ ایک لاکھ دس ہزار روپے میں ڈالا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے رضاکار چاہئیں جو اسپتالوں کا دورہ کرکے رپورٹ دیں اور 4 سے 5 لوگوں کوبے نقاب کریں گے تو چیزیں بہتر ہوں گی جب کہ میڈیا بھی ایسی چیزوں کو بے نقاب کررہا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد اور کراچی کے نجی اور سرکاری اسپتالوں کو نوٹسز جاری کرکے اگلی سماعت پر طلب کرلیا اور حکم دیا کہ تمام اسپتالوں کے سربراہان اینجیوپلاسٹی کے پیکج سے آگاہ کریں۔
کیس کی مزید سماعت ہفتے کے روز اسلام آباد میں ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال چیف جسٹس آف پاکستان نے غیر معیاری اسٹنٹس کا ازخود نوٹس لیا تھا۔