انڈر19 عالمی کپ میں ذلت آمیز شکست، ٹیم کو یونس خان جیسے کوچ کی ضرورت؟

ماہرین حیران ہیں اور شائقین کرکٹ دلبرداشتہ ہیں کہ پاکستان انڈر19کرکٹ ٹیم کو بھارت کے ہاتھوں بھاری مارجن سے شکست کیوں ہوئی۔ کیا پاکستان کا سسٹم خراب اور سلیکشن سفارش کی بنیاد پر ہو رہی ہے یا پاکستان جونیئر ٹیم کو یونس خان جیسے بڑے کوچ کی ضرورت ہے؟

قومی اکیڈمی کے کوچز کی تقرری کا تجربہ ناکام ہو گیا، قومی اکیڈمی کے کوچ منصور رانا پاکستان ٹیم کو وہ مقام نہیں دلا سکے جو بھارتی ٹیم کو عظیم راہول ڈریوڈ نے دلایا ہے۔

انہوں نے چیلنج سمجھ کر اس ذمے داری کو قبول کیا اور بھارتی ٹیم ان کی کوچنگ میں اب فائنل میں پہنچ گئی ہے۔

آئی سی سی انڈر19ورلڈ کپ سیمی فائنل کے دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور عالمی شہرت یافتہ بھارتی بیٹسمین اور کپتان راہول ڈریوڈ ایک انٹرویو میں اپنے کھلاڑیوں سے کہہ رہے تھے کہ آئی پی ایل کی نیلامی میں آپ کا نام آئندہ سالوں میں بھی آتا رہے گا لیکن شاید آپ کو مستقبل میں انڈر19 ورلڈ کپ نصیب نہ ہو اس لیے اس ٹورنامنٹ کو یادگار بناؤ۔

کھلاڑیوں نے اپنے رول ماڈل اور کوچ کی بات مان لی اور ٹیم کو روایتی حریف کے خلاف یادگار فتح دلوادی۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کم از کم 3 کھلاڑیوں کو 3 دن قبل ہونے والی نیلامی کے بعد آئی پی ایل کی مختلف ٹیموں میں شامل کیا گیا تھا۔

راہول ڈریوڈ نے اپنے تجربے کی بنیاد پر بھارتی ٹیم کو جونیئر ورلڈ کپ فائنل میں پہنچا دیا ہے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق انٹرنیشنل کرکٹر منصور رانا کو ہیڈ کوچ بنایا جن کی صلاحیتوں اور اقربا ء پروری پر سابق کھلاڑی سوالات اٹھا رہے ہیں۔

ماضی کے امپائر شکور رانا کے صاحبزادے منصور رانا 2007 کے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کے کوچ تھے، اس ٹورنامنٹ میں بھی پاکستانی ٹیم کوئی مقام حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔

ہیگلے اوول کرائسٹ چرچ میں انڈر 19 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 203 رنز کی شرمناک شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی ہے جہاں بھارت کا سامنا آسٹریلیا سے ہوگا۔

پاکستان کی ذلت آمیز شکست پر تبصرے کے لئے چیف سلیکٹر باسط علی سے رابطہ کیا تو انہوں نے فون اٹھانے سے گریز کیا، ماضی میں ٹی وی پر اپنے بے باک تبصروں کی وجہ سے شہرت رکھنے اور مخالفین کی دھجیاں اڑانے والے باسط علی ریکارڈ ساز شکست کے بعد منظر سے غائب ہو چکے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ پاکستان ٹیم اچھا کھیل کر سیمی فائنل میں پہنچی لیکن روایتی حریف کے ہاتھوں بڑی شکست مایوس کن ہے۔

اگلا جونیئر ورلڈکپ 2020 میں ہوگا اور اس وقت تک خامیوں کو دور کیا جائے گا۔ نجم سیٹھی نے ایک بار پھر انگریزی کا مہاورہ دہرایا اور لکھا کہ ’نیور سے ڈائے‘۔

کرائسٹ چرچ میں کھیلے جانے والے میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 272 رنز بنائے جس میں شبمن گِل 102 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، 273 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز اچھا نہیں تھا اور 37 کے مجموعی سکور پر نصف ٹیم واپس پویلین لوٹ چکی تھی جس کی وجہ سے پاکستان واپس میچ میں نہیں آ سکا اور 30 ویں اوور میں 69 کےا سکور پر ساری ٹیم آؤٹ ہو گئی۔

یہ ورلڈ کپ میں پاکستان کا سب سے کم اسکور تھا، پاکستان کی اننگز میں صرف تین کھلاڑی دوہرے ہندسے میں داخل ہو سکے جب کہ اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے بیٹسمین روحیل نذیر تھے جنہوں نے 18 رنز بنائے اور ان کے بعد سعد خان نے 15 رنز بنائے، پاکستان کے8 کھلاڑی ڈبل فیگر میں داخل نہ ہوسکے۔

پاکستانی فیلڈروں نے دو کیچ ڈراپ کیے اور نصف درجن رن آوٹ ضائع کیے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے نوجوان کرکٹرز کے لیے ٹورنامنٹ کا آغاز اچھا نہ تھا، انہیں پہلے ہی میچ میں افغانستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اے سی سی ٹرافی میں چند ہفتے پہلے پاکستانی ٹیم افغانستان کے خلاف دو میچوں میں 63 اور 57 رنز پر آوٹ ہوئی تھی۔ یہ پاکستان انڈر 19 ٹیم کی ایشیا کپ سے اب تک افغانستان کے خلاف لگاتار تیسری شکست تھی تاہم اس کے بعد پاکستانی ٹیم نے آئرلینڈ اور سری لنکا کو ہراکر کوارٹرفائنل میں جگہ بنائی جہاں اس نے جنوبی افریقا کو شکست دی تھی۔

پاکستان 5 مرتبہ انڈر 19 ورلڈ کپ کا فائنل کھیل چکا ہے جن میں سے دو مرتبہ وہ فاتح رہا ہے۔ پاکستان نے 2004 میں خالد لطیف کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کو فائنل میں شکست دی تھی، 2006 میں اس نے سرفراز احمد کی قیادت میں بھارت کو شکست دے کر جونیئر عالمی اعزاز کا کامیابی سے دفاع کیا تھا۔

بھارت 3 مرتبہ انڈر 19 ورلڈ کپ جیت چکا ہے جب کہ آسٹریلیا نے بھی یہ ٹورنامنٹ 3 بار جیتا ہے۔

پاکستان کی بدترین شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے ماضی کے عظیم وکٹ کیپر معین خان نے کہا کہ ایشین کپ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمر کا طریقا کار تبدیل کیا جس کی وجہ سے کئی بہترین کھلاڑی ٹیم میں شامل ہونے سے رہ گئے۔ سلیکشن میں گڑبڑ ہوئی اور سلیکٹرز نے کئی باصلاحیت کرکٹرز کو نظر انداز کر دیا۔

معین خان نے کہا کہ سلیکشن میں اقربا پروری اور سفارش کی وجہ سے ٹیم کا انتخاب میرٹ پر نہیں ہوا، سیمی فائنل میں یہ بات خاص طور پر نوٹ کی گئی کہ پاکستان کے کھلاڑی ڈرے اور سہمے ہوئے تھے اور ان کی باڈی لینگویج بھی اچھی نہیں تھی۔

سب سے بڑھ کر بھارت کے ہاتھوں 200 رنز کی شکست پاکستان کرکٹ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

معین خان نے مشورہ دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو مستقبل کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ بھارت نے راہول ڈریوڈ کو اپنا کوچ بنایا ہے۔ ہمیں بھی یونس خان جیسے مثالی پروفیشنل کو کوچ بناکر مستقبل کی پلاننگ کرنا ہوگی۔

ماضی کے عظیم بیٹسمین محمد یوسف کہتے ہیں کہ راہول ڈریوڈ نے بڑی کرکٹ کھیلی ہے، ہمیں بھی مستقبل میں بہتر سے بہتر کوچ رکھنا ہوگا۔ موجودہ دور میں کوچنگ کورسسز بھی ضروری ہیں لیکن جونیئر ٹیموں کو بڑے کھلاڑی ہی ہینڈل کر سکتے ہیں۔

آسٹریلیا نے بھی ماضی میں گریگ چیپل اور ایلن بارڈر کو جونیئر ٹیمیں دی تھیں۔ یوسف نے کہا کہ جب جاوید میانداد پاکستان کے کوچ تھے، انہوں نے اپنے تجربے سے مجھے اور دیگر جونیئر بیٹسمینوں کو فائدہ پہنچایا۔ 2000میں ویسٹ انڈیز کے دورے میں کورٹنی والش اور کرٹلی امبروز کی موجودگی میں جاوید بھائی ہمیں کرسی پر کھڑے ہوکر بولنگ کراتے تھے۔ اس طرح مجھے اس دورے میں طویل قامت فاسٹ بولروں کو کھیلنے میں مدد ملی۔

محمد یوسف نے کہا کہ کسی بھی ملک کی کرکٹ اس کی بنیاد ہوتی ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اس طرز کی کرکٹ کو سنجیدہ ہی نہیں لے رہا۔ راہول ڈریوڈ کی طرح انڈر19ٹیم میں کسی بڑے سابق کھلاڑی کو لگانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ جونیئر کھلاڑیوں کی خامیوں کو دور کرے۔

ماہرین بھارت کے خلاف کم اسکور پر آوٹ ہونے پر حیران ہیں لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے، ایشین کرکٹ چیمئن شپ میں پاکستان افغانستان کے خلاف بھی دو بار 100 سے کم اسکور پر آوٹ ہو چکا ہے۔

یوسف نے کہا کہ جونیئر لڑکوں کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے، ہارجیت کھیل کا حصہ ہے اور سیمی فائنل کھیلنا بڑی بات ہے لیکن یہ شکست کئی سوالات کے جواب چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ مجھے یہ ذمے داری سونپتا ہے تو میں بھی کوچنگ کے لئے تیار ہوں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔