عاصمہ رانی قتل کیس: انصاف کرنے بیٹھے ہیں اور ہر صورت انصاف ہوگا، چیف جسٹس

عاصمہ رانی کی ایک یادگار تصویر—۔فوٹو/ بشکریہ سوشل میڈیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نےکوہاٹ میں میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہم یہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں اور ہر صورت انصاف ہوگا۔

چیف جسٹس آف پاکستان میان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے عاصمہ رانی قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختوخوا صلاح الدین محسود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 'آئی جی صاحب تگڑے رہنا، ہم آپ پر انحصار کررہے ہیں'۔

آئی جی کے پی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 'صوبائی حکومت کا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے، بعض اوقات کیسز کی نوعیت کی وجہ سے وقت لگ جاتا ہے، لیکن ہم پوری جانفشانی سے تفتیش آگے بڑھا رہے ہیں جبکہ ملزم کے ریڈ وارنٹ کے لیے درخواست لکھ دی گئی ہے۔'

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ہمیں کوئی اثر نظر آیا تو کیس کی تفتیش خیبرپختونخوا سے منتقل کرا دیں گے، ہم یہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں، ہر صورت انصاف ہوگا'۔

سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے تحریک انصاف کے ضلعی صدر کوہاٹ آفتاب عالم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے سنا تھا پشتون بڑے غیرت مند ہوتے ہیں، آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں بھاگنے دیا؟'

چیف جسٹس نے مزید کہا، 'کیا پشتون چھپ کر بیٹھ سکتے ہیں؟ بچی کو مارا اور خود چھپ گئے '۔

جسٹس ثاقب نثار نے آفتاب عالم کو مخاطب کرکے کہا کہ 'اگر آپ اپنے بھتیجے کو لائیں گے تو آپ کی عزت ہوگی اور برادری میں نام بھی اونچا ہوگا، ہم حفاظتی ضمانت دینے کو تیار ہیں'۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 'اگر آپ کی حکومت نے اثرانداز ہونے کی کوشش کی تو ایکشن لیں گے'۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ'متاثرہ خاندان نے الزام لگایا ہے کہ تحریک انصاف کوہاٹ کے ضلعی صدر نے دھمکیاں دیں، جب ہم نے ضلعی صدر سے پوچھا تو اس نے الزامات کی صحت سے انکار کیا'۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری نے درخواست کی کہ حکم سے پی ٹی آئی کا نام نکال دیں۔

تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'پی ٹی آئی کا ذکر کسی صورت نہیں نکالیں گے، جو الزام ہے وہ ہے اور یہ الزام متاثرہ خاندان لگا رہا ہے'۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'کیا ہم اتنے بے حس ہوگئے کہ صنف نازک سے یہ سلوک کیا؟'

پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کی طلبی

اس سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری کو طلب کیا، تاہم وہ آج عدالت عظمیٰ میں پیش نہ ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'فواد چودھری کہتے ہیں کہ ہماری پولیس بہت مثالی ہے، انہیں طلب کر لیتے ہیں تاکہ پتا چلے کہ خیبرپختونخوا کی پولیس کتنی مثالی پولیس ہے'۔

ملزم دبئی میں ہے یا سعودیہ عرب میں معلوم نہیں: ڈی جی ایف آئی اے

سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 'ملزم مجاہد آفریدی دبئی میں ہے یا سعودیہ عرب میں معلوم نہیں'۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'یہ تو لگتا ہے کہ ملزم نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کیا'۔

عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ 'کیا متاثرہ خاندان کا کوئی فرد عدالت میں موجود ہے؟'

جس پر کے پی پولیس حکام کی جانب سے کہا گیا کہ اگر عدالت کہے تو انہیں پیش کرسکتے ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 'پیش نہ کریں ہم انہیں عزت سے بلائیں گے'۔

بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز عاصمہ رانی کی بہن صفیہ رانی کا ایک بیان سامنے آیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کہ خیبر پختونخوا پولیس ان پر بیان واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

 صفیہ رانی نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا تھا کہ 'کے پی پولیس دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اپنا یہ بیان واپس لیں کہ پولیس پی ٹی آئی رہنما کے بھانجے مجاہد اللہ آفریدی کی دھمکیوں سے آگاہ تھی اور اس نے ہماری فیملی کی کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی ملزم کو ملک سے فرار ہونے سے روکنے کی کوئی کوشش کی'۔

مقتولہ عاصمہ کی بہن صفیہ نے کہا کہ 'کے پی پولیس اور حکومت نے کئی مرتبہ مجھ سے رابطہ کیا اور بار بار مجھ سے یہی کہا کہ کے پی پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے کوئی بیان نہ دوں اور اپنا پہلا بیان بھی واپس لے لوں'۔

عاصمہ رانی قتل کیس

یاد رہے کہ 28 جنوری کو کوہاٹ میں تحریک انصاف کے ضلعی صدر آفتاب عالم کے بھتیجے مجاہد نے رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

ملزم مجاہد میڈیکل کالج کی طالبہ کو قتل کرنے کے فوری بعد اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے غیر ملکی پرواز کے ذریعے سعودی عرب فرار ہو گیا تھا۔

جس کے بعد خیبر پختونخوا پولیس نے ملزم مجاہد آفریدی کی گرفتاری کے لیے سعودی انٹرپول سے مدد طلب کر رکھی ہے۔

عاصمہ کو  قتل کرنے والا ملزم مجاہد اللہ آفریدی—۔فائل فوٹو/ جیو نیوز

ہفتہ 2 فروری کو پولیس نے عاصمہ کے قتل کے مفرور ملزم مجاہد آفریدی کے دوست اور معاون شاہ زیب کو گرفتار کیا تھا، جو عاصمہ کی جاسوسی کیا کرتا تھا، قتل کے وقت بھی وہ ملزم مجاہد کے ساتھ ہی تھا اور اسی نے واردات کے بعد مجاہد کو فرار ہونے میں مدد فراہم کی تھی۔

قبل ازیں عاصمہ کے قتل میں گرفتار ایک اور ملزم صادق اللہ کی نشاندہی پر قتل میں استعمال ہونے والا پستول بھی برآمد کیا جاچکا ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے بھی عاصمہ کے قتل کا ازخودنوٹس لیا تھا۔

مزید خبریں :