احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 7 فروری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی سے متعلق چیئرمن نیب کے فیصلےکی توثیق کی تھی۔

تاہم سابق وفاقی وزیرخزانہ نے اس فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔

آج فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ جائیداد ضبطگی کا فیصلہ یہ تھا کہ جائیداد فروخت نہ کی جائے۔

جج محمد بشیر کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کا وہ فیصلہ برقرار رہے گا، جائیداد فروخت نہیں کی جا سکتی۔

اثاثہ جات ریفرنس میں تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا

اس سے قبل احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے سلسلے میں قائم کیے گئے نیب ریفرنس کے حوالے سے تفتیشی افسر کا بیان آج بھی ریکارڈ نہیں ہوسکا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس پر سماعت کی۔

مذکورہ کیس کی 12 فروری کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا تھا۔

آج عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا تھا۔

آج سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس عدالت میں پیش ہوئے اور ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تفتیشی افسر کے علاوہ صرف ایک گواہ انعام الحق باقی ہے جس کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 'گواہ کی طبیعت خراب تھی، لیکن اب وہ بہتر ہے مگر اس کے باوجود پیش نہیں ہوا'۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ 'گواہ کو طلب کیا جائے، بےشک عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کر دے'۔

جس پر احتساب عدالت کے جج نے گواہ انعام الحق کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'استغاثہ کے گواہ کو پیش ہونے کے لیے آخری موقع دے رہے ہیں'۔

عدالت نے گواہ کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور ریمارکس دیئے کہ 'بہتر ہوگا کہ ضمنی ریفرنس کے بعد ایک ہی بار تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کر لیا جائے'۔

بعدازاں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔

تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا۔

سابق وزیرخزانہ اِن دنوں علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔

مزید خبریں :