07 مارچ ، 2018
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) نے چیئرمین سینیٹ کے لیے پیپلزپارٹی کی جانب سے رضا ربانی کی نامزدگی کی صورت میں ان کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔
سینیٹ انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی ایوان بالا میں اپنا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے سرگرم ہیں اور اس کے لیے پیپلزپارٹی نے فاٹا کے آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
جیونیوز کےمطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی سربراہی میں اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پشتونخوا میپ کے محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو شریک ہوئے جب کہ اجلاس میں (ن) لیگ کے سینئر رہنما بھی موجود تھے۔
رضا ربانی کی حمایت کی تجویز نوازشریف نے دی
اجلاس میں نوازشریف نے اتحادی جماعتوں کے سامنے تجویز رکھی کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے رضا ربانی کو اگر چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے طور پر سامنے لایا جاتا ہے تو اس فیصلے کی حمایت کی جائے۔
نوازشریف کی تجویز کو اتحادی رہنماؤں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا اور تجویز کی بھرپور حمایت کی گئی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اگر رضا ربانی کے علاوہ دوسرے کسی امیدوار کو سامنے لایا جائے گا تو (ن) لیگ اور اس کی اتحادی جماعتیں اس کا بھرپور مقابلہ کریں گی۔
اجلاس میں طے پایا کہ تمام اتحادی جماعتیں پہلے اپنے نمبر پورے کریں گی، نمبر گیم کی تعداد پوری ہونے کے بعد مشاورت کی جائے گی اور پھر تمام اتحادی جماعتیں اپنے امیدواروں کو سامنے لائیں گی۔
اجلاس کے بعد نمائندہ جیونیوز سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کے لیے مولا نا فضل الرحمن سے بھی مشورہ کیا، ان سے کہا کہ رضا ربانی اچھے چیئرمین سینیٹ رہے ہیں، ان کو سپورٹ کرنے کےلیے تیار ہیں اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہم چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنا امیدوار لائیں گے۔
دوسری جانب خواجہ سعد رفیق، مشاہد اللہ اور مشاہد حسین سید پر مشتمل مسلم لیگ (ن) کے تین رکنی وفد نے ایم کیوایم بہادرآباد گروپ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی جس میں چیئرمین سینیٹ کے حوالےسے بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایم کیوایم والوں سے ایک پرانا تعلق ہے، ان سے سیاسی باتیں شیئر بھی کرتے ہیں، ایم کیوایم سے سیاسی اختلاف بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں ایم کیوایم کے پاس سینیٹ کے معاملے پر آئے ہیں اور جلد کراچی جاکر ان کے مرکز پر بھی یہی بات کریں گے۔
سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 34 ہے، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹ میں 5 اور نیشنل پارٹی کے بھی 5 ارکان ہیں جب کہ جے یو آئی (ف) کے سینیٹ میں ارکان کی تعداد 4 ہے۔
اس طرح مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کی سینیٹ میں ارکان کی تعداد 48 ہے۔
علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے دعویٰ کیا ہےکہ چیئرمین سینیٹ متفقہ اور پیپلزپارٹی کا ہوگا جب کہ تحریک انصاف بھی پیپلزپارٹی کے چیئرمین پر اتفاق کرے گی۔
واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے بعض حلقوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے سلیم مانڈوی والا اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے انوارالحق کاکڑ کے نام سامنے آرہے ہیں۔