جنگوں کے خاتمے کیلئے ترکی سے نکلنے والا قافلہ آج شامی سرحد پہنچے گا

انقرہ : ترکی کے شہراستنبول سے شروع ہونیوالا تین روزہ 'وجدان قافلہ' مختلف شہروں سے ہوتا ہوا آج شامی سرحد پر پہنچے گا جہاں جنگ سے متاثرہ افراد میں امدادی سامان بھی تقسی کیا جائے گا۔

ترکی کے شہر ازمت، سکاریہ، انقرہ، عکسرائے اور ادنا سے ہوتا ہوا امدادی قافلہ آج شام کی سرحد پر ریحانلی میں پہنچےگا جس میں پاکستان کی چار ارکان قومی اسمبلی شکیلہ قمر، منزہ حسن، عائشہ سید اور ڈاکٹر فوزیہ بھی شریک ہیں۔

قافلے میں شامل خواتین کی تعداد تقریباً 80 فیصد سے زیادہ ہے جنہوں نے عالمی طاقتوں پر زور ڈالا کہ وہ پہلے سے جاری جنگوں کو فوری طور پر سمیٹیں اور کوئی بھی نئی جنگ شروع کرنے سے گریز کیا جائے۔

وجدان کانوائے نامی اس کاروان کا اہتمام ترکی کی غیر سرکاری تنظیم 'آئی ایچ ایچ' یعنی انسانی حق و حریت نے کیا ہے، اس میں دنیا کے 50 سے زائد ممالک اور تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین شریک ہیں۔

وجدان کانوائے کا مقصد اقوام عالم کے ضمیر پر دستک دے کر انہیں یہ احساس دلانا ہے کہ جہاں جہاں بھی جنگیں لڑی جارہی ہیں وہاں کی خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

ترکی کی آئی ایچ ایچ کے علاوہ پاکستانی غیر سرکاری تنظیم خبیب فاؤنڈیشن پاکستان نے بھی قافلے کے انتظامات میں حصہ لیا، قافلہ جہاں جہاں سے بھی گزرا وہاں پر جمع ہونے والی خواتین کے ہمراہ منتظمین نے پریس کانفرنس کی اور اقوام متحدہ سمیت ہر  عالمی طاقت پر زور دیا کہ بچوں اور خواتین کا مزید خون بہانے سے گریز کیا جائے۔

سکاریہ میں ایک بڑی کانفرنس سے تمام ممالک کی نمائندگی کرنے والی خواتین نے تقریریں کیں اور اعلان کیا کہ اب جہاں پر بھی جنگ کا کوئی میدان بنتا نظر آئے گا وہ اس کے خلاف میدان میں نکلیں گی۔

مقررین نے افسوس کا اظہار کیا کہ شام میں بشارالاسد کی حکومت نے 6 ہزار 700 خواتین کو گرفتار کر رکھا ہے اور ہزاروں لاکھوں خواتین اور مرد اس جنگ کی وجہ سے مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قسم کی جنگوں کو جلد از جلد ختم کر دینا چاہیئے۔

قافلے کے شرکاء آج شام کی سرحد پر ریحانلی کے مقام پر شامی مہاجرین کے کیمپوں میں جا کر ان سے ملاقاتیں کریں گے اور ان میں امدادی سامان تقسیم کریں گے۔

قافلے میں موجود افغانستان، پاکستان، جنوبی افریقہ، چلی، مشرقی ترکستان، بوسنیا، فرانس، انگلینڈ، قطر، ملائیشیا کی 20 خواتین پر مشتمل وفد نے منگل کو ترک صدر طیب اردگان اور ان کی اہلیہ سے بھی ملاقات کی۔ بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان خواتین کا کہنا تھا کہ وہ شام کی خواتین کو جنگی ماحول سے نکالنے آئی ہیں۔

قافلے میں ان ماؤں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے جن کے بچے ان کے ممالک پر مسلط جنگوں کے دوران مارے جاچکے ہیں اور اب ان کی زندگی کا مقصد ہی جنگوں کو روکنا ہے۔

مزید خبریں :