12 جون ، 2025
عالمی بینک نے جوہری توانائی کی مالی معاونت پر دہائیوں پرانی پابندی ختم کر دی۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی بینک نے جوہری توانائی کے شعبے میں دوبارہ داخل ہونے کا اعلان کیا ہے، جو کہ کئی دہائیوں بعد ایک بڑی پالیسی تبدیلی ہے۔
عالمی بینک کے صدر اجے بانگا نے بدھ کو ایک ای میل میں بتایا کہ یہ فیصلہ ترقی پذیر ممالک میں بڑھتی ہوئی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک اب اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی IAEA کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا تاکہ جوہری عدم پھیلاؤ کی نگرانی اور مؤثر ریگولیٹری نظام کی تشکیل میں مدد دی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی طلب 2035 تک دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی اور اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہر سال توانائی پیداوار، گرڈز، اور اسٹوریج پر سرمایہ کاری کو موجودہ 280 ارب ڈالر سے بڑھا کر تقریباً 630 ارب ڈالر کرنا ہوگا۔
عالمی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم ان ممالک میں موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدت بڑھانے کی کوششوں میں مدد کریں گے اور بجلی کے گرڈز اور متعلقہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے تعاون کریں گے۔
یاد رہے کہ بانگا نے 2023 میں عالمی بینک کے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اور تب سے وہ توانائی پالیسی میں تبدیلیوں کے لیے سرگرم رہے ہیں۔
اگرچہ عالمی بینک نے جوہری توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے دروازے کھول دیے ہیں، بانگا نے واضح کیا کہ ابھی بورڈ اس بات پر متفق نہیں ہو پایا کہ آیا بینک کو گیس کی پیداوار (upstream gas) میں بھی شامل ہونا چاہیے اور اگر ہاں تو کن شرائط کے تحت ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکا جو کہ عالمی بینک کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے، اُن ممالک میں شامل ہے جنہوں نے جوہری منصوبوں پر بینک کی مالی معاونت بحال کرنے کے لیے بھرپور مہم چلائی تھی۔