13 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی، بینظیر بھٹو، سابق صدر پرویز مشرف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں سے متعلق جو بیانات اب دیئے جارہے ہیں، ان پر مناسب وقت پر سماعت کریں گے۔
مختلف سیاسی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔
سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف محمود اختر نقوی کی جانب سے دائرکردہ توہین عدالت کی درخواست یہ کہہ کر نمٹا دی کہ 'جو بیانات آپ بتارہے ہیں وہ پاناما جے آئی ٹی سے متعلق ہیں، عدالتوں سے متعلق جو ریمارکس اب دیئے جارہے ہیں، وہ ہمیں مل رہے ہیں اور مناسب وقت پر ان ریمارکس سے متعلق کیس سنیں گے'۔
عدالت عظمیٰ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سے متعلق محمود اختر نقوی کی درخواستیں بھی نمٹادیں۔
سپریم کورٹ میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے 2 عہدوں کے خلاف درخواست بھی غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دو عہدے رکھنے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں جماعت اسلامی، عمران خان اور پاکستان لائرز فورم کی جانب سے 2007 میں دائر کی گئی تھیں۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو، یوسف رضا گیلانی، سابق چیئرمین سینیٹ نیر بخاری اور فردوس عاشق کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں بھی غیر موثر قرار دے کر نمٹادیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے خلاف توہین عدالت کی درخواست 1997 میں سید اقبال حیدر کی جانب سے دائر کی گئی تھی جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔