13 مارچ ، 2018
قومی کرکٹ ٹیم میں کھلاڑیوں کے فٹنس مسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر کاشف انصاری کا کہنا ہے کہ ہمارے کھلاڑی 25 فیصد فٹنس کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی دو میچز کھیل کر ان فٹ ہوجاتا ہے اور کوئی آدھے میچ میں ہی جواب دے دیتا ہے۔
ڈاکٹر کاشف انصاری پیشے کے اعتبار سے امریکی ریاست ہیوسٹن میں ہیموٹولوجسٹ اور انکولوجسٹ ہیں جب کہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی سے بطور گلوبل ایڈوائزر شمالی امریکہ منسلک رہے ہیں۔
قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے فٹنس مسائل اور پی ایس ایل میں انجری کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکڑ کاشف انصاری نے کہا کہ کرکٹ اب صرف ایک شوق نہیں پیشہ بن چکا ہے اور اسی اعتبار سے کھلاڑیوں کو سوچ اپنانے کی بھی اشد ضرورت ہے لیکن افسوس ہماری ٹیم میں اس کا شدید فقدان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کرکڑز 25 فیصد فٹنس کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں تب ہی کوئی دو میچ کھیل کر ان فٹ ہوجاتا ہے اور کوئی آدھے میچ میں۔
ڈاکٹر کاشف انصاری کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے امریکہ کے ان ڈاکڑز کی ٹیم بلا معاوضہ اپنی خدمات پیش کرنے کے لئے تیار ہے جو امریکہ اور کینیڈا میں پروفیشنل ایتھلیٹس کے ساتھ منسلک ہیں۔
ڈاکڑ کاشف انصاری نے کہا کہ افسوس ہمارے ملک میں فٹنس کو اہمیت نہیں دی جاتی لیکن حقیقت یہ ہے کہ کرکٹ اب ایک سائنس اور آرٹ بن چکی ہے جس کا اب ہمیں اندازہ ہو جانا چاہیے۔
پشاور زلمی کے حوالے سے ڈاکڑ کاشف انصاری کا مؤقف تھا کہ جاوید آفریدی نے یونس خان، ثقلین مشتاق اور ظہیر عباس جیسے لیجنڈز کو ٹیم کے ساتھ رکھ کر نوجوان لڑکوں کو سیکھنے کے لئے بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔