14 مارچ ، 2018
لاہور کی سیشن عدالت نے اداکارہ عبیرہ قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر مقتولہ کی ساتھی ماڈل گرل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔
عظمیٰ راؤ اپنے شوہر کو قتل کرنا چاہتی تھی اور اس کام میں ساتھ نہ دینے پر عبیرہ کو زہر دے کر مارڈالا تھا۔
قتل کے اس مقدمے کا فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج عائشہ رشید نے سنایا۔ ماڈل گرل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے ملزمہ کے ساتھ شریک جرم فاروق اور حکیم ذیشان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔
عبیرہ قتل کیس کا چالان شیرا کوٹ پولیس نے 2015 میں جمع کروایا تھا۔ عبیرہ کی لاش فروری 2015 میں شیراکوٹ میں ایک بس اسٹینڈ پر سوٹ کیس سے ملی تھی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد طوبیٰ عرف عظمیٰ راؤ کی شناخت ہوئی تھی جس کے بعد عظمیٰ راؤ کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
بعد ازاں عظمیٰ نے اعتراف جرم کر لیا تھا اور کہا تھا کہ مقتولہ عبیرہ اس کی دوست تھی، عبیرہ اس کے ساتھ ہی اس کے گھر میں رہتی تھی اور تمام راز جانتی تھی۔
عظمیٰ نے بتایا تھا کہ اس نے اپنے شوہر بابر بٹ سے جان چھڑانے کے لیے اس کے قتل کا پروگرام بنایا لیکن مقتولہ نے ساتھ دینے سے انکارکر دیا جس پر دوست فاروق اور حکیم ذیشان سے زہر منگوایا اور عبیرہ کا کھلا دیا۔