16 مارچ ، 2018
گجرانوالہ میں لڑکیوں سے زیادتی اور ان کی ویڈیوز بنائے جانے کے انکشاف کے بعد پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث ملزمان راشد اور طارق شاہ کوہلو والا کے علاقے میں کم عمر لڑکیوں سے زیادتی کے دوران ان کی ویڈیو بناتے تھے اور بعدازاں انہیں فروخت کردیتے تھے۔
پولیس کے مطابق ملزم راشد کی کوہلو والا بازار میں ویڈیو فلموں کی دکان بھی ہے۔
ملزمان کے خلاف مقدمہ تھانہ صدر میں پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا جبکہ متاثرہ لڑکیوں کے اہلخانہ نے اب تک مقدمہ درج نہیں کروایا۔
پولیس کے مطابق ملزمان کے قبضے سے سی سی ٹی وی کیمرہ، ایل سی ڈی اور دیگر سامان بھی برآمد کیا گیا۔
دوسری جانب کوہلو والہ میں اہل علاقہ نے واقعے پر احتجاج کیا اور تاجروں نے احتجاجاً دکانیں بند کردیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب گذشتہ روز کراچی پولیس نے لڑکیوں کو محبت اور نوکری کا جھانسہ دے کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے گروہ کو گرفتار کیا۔
چار لڑکوں پر مشتمل یہ گروہ لڑکیوں کو محبت یا نوکری کا جھانسہ دے کر اعتماد میں لیتا اور پھر انہیں زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
اس سے قبل بھی ملک کے مختلف علاقوں خصوصاً پنجاب میں کم عمر بچوں سے زیادتی اور ان کی ویڈیوز بنانے کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔
2015 میں قصور ویڈیو اسکینڈل سامنے آیا تھا، جب گاؤں حسین خان والا میں سیکڑوں بچوں سے بدفعلی کا شور اٹھا اور ویڈیوز بھی سامنے آئیں اور اسی گاؤں کے ایک خاندان پر 284 لڑکوں سے بد فعلی کا الزام لگا، جس کے بعد وزیراعظم کے حکم پر ڈی آئی جی ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے واقعے کی تحقیقات کیں۔
اس معاملے کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 20 بچوں کے متاثر ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم انسانی حقوق کے ادارے ایچ آر سی پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس اسکینڈل میں متاثرہ بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
گذشتہ ماہ 13 فروری کو لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس میں 3 ملزمان کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔