چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا بعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان

 کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بعد از مرگ اپنے اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔

کراچی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (ایس آئی یو ٹی) میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ وہ بعد از مرگ اپنے اعضاءعطیہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اعضاء کی رضاکارانہ پیوندکاری کا پہلےاتنا علم نہیں تھا، اسلام آباد میں کہا تھا کہ میں خود ادیب ضوی کے پاس جاکر تفصیلات حاصل کروں گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا استقبال  سربراہ ایس آئی یوٹی ڈاکٹر ادیب رضوی نے کیا، چیف جسٹس نے ایس آیی یو ٹی کے مختلف شعبہ جات کا دورہ بھی کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر ادیب رضوی نے کہا کہ آج وہ عدالت میں پیش ہوئے اور معزز ججز کے ساتھ بیٹھے، انسانوں کی خدمت کا جذبہ دیکھ کر ان کا دل خوش ہوا۔

گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کیخلاف کیس کی سماعت

چیف جسٹس پاکستان نے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کے لیے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (ایس آئی یو ٹی) کے ڈاکٹر ادیب رضوی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ڈاکٹر ادیب رضوی سے مکالمہ کیا کہ ہمیں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری کوروکنا ہوگا،  ڈاکٹرز حضرات ہماری معاونت کریں۔

غیر قانونی پیوند کاری روکنےکیلئے مؤثر قانون سازی بھی ضروری ہے: ادیب رضوی

ڈاکٹر ادیب رضوی نے عدالت کو بتایا کہ مؤثر قانون سازی نہ ہونے پر گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری جاری ہے اور غیرقانونی اعضاء کی پیوند کاری میں پاکستان کا شمار اگلے نمبروں پر ہوتا ہے، غیر قانونی پیوند کاری روکنےکے لیے مؤثر قانون سازی بھی ضروری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر ادیب رضوی سے استفسار کیا کہ اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری روکنے کے لیے فوری طور پر کیا کیاجاسکتا ہے؟ آپ ہمیں سفارشات دیں ہم کارروائی کا حکم دیں گے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے،انسانی اعضاء عطیات کرنے کے لیے مؤثر قانون سازی کی ہدایت دیں گے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاء جسٹس کمیشن موجود ہے اس معاملے پر اسے بھی فعال کریں گے، میڈیا اہم کردار ادا کرسکتا ہے، میڈیا سے کہیں گے کہ اشتہارات کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کرے۔

ڈاکٹر ادیب رضوی نے اس موقع پر کہا کہ کراچی میں سالانہ مختلف حادثات و واقعات میں ایک ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ان افراد کے اعضاء کو استعمال میں لایا جانا چاہیے۔

لوگ غربت کے باعث اعضاء بیچنے پر مجبور ہیں: چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ انسانی اعضاء کا غیر قانونی کاروبار تشویشناک صورتحال ہے، لوگ غربت کے باعث اعضاء بیچنے پر مجبور ہیں، اس کاروبار کو چلانے والے کون ہیں؟ کاروبار کرنے والے ڈاکٹروں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا؟ حکومتیں کیوں مانیٹر نہیں کرتیں؟

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پنجاب میں پیوند کاری پر کام ہوا ہے کئی سینٹرز بنائے گئے، اگر قوانین میں ترمیم کرنی ہے تو کم از کم بتایا تو جائے، سوشل میڈیا پر کچھ اچھے کچھ خرافات پیغامات ہوتے ہیں، سوشل میڈیا اس مقصد کے لیے کیوں استعمال نہیں کرتے؟ ہمارے اختیار میں جو کچھ ہوا تعاون کریں گے، وکلا، ریٹائرڈ جج اور سول سوسائٹی اس کام میں آگے آئیں۔

چیف جسٹس نے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی

چیف جسٹس نے ڈاکٹر ادیب رضوی کے وکیل منیر اے ملک کو ورکشاپ ترتیب دینے اور سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت دی۔

جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر ادیب رضوی سے مکالمہ کیا کہ مجھے آپ لوگوں کی مدد چاہیے، اللہ ہمیں طاقت دے کہ ہم آپ کی مدد کریں، ہمیں یہ اب موقع مل رہا ہے آپ نے تو پوری زندگی اس کام میں وقف کردی، آپ ایک جید کام کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کے لیے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بھی ترتیب دے دی۔

مزید خبریں :