24 مارچ ، 2018
25 مارچ کو کراچی کے نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا پی ایس ایل فائنل پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کا سب سے بڑا معرکہ ہوگا، جہاں پشاور زلمی اپنے ٹائٹل کا دفاع اور اسلام آباد یونائیٹڈ اپنی کھوئی ہوئی ٹرافی کے حصول کے لیے سرتوڑ کوشش کرے گی۔
اس معرکے کو کئی حوالوں سے اہمیت حاصل ہے، اول الذکر یہ کہ کراچی کی سرزمین پر 8 سال بعد کھیلا جانے والا یہ وہ میچ ہوگا جس میں غیرملکی کھلاڑی بھی جلوہ گر ہوں گے، اس سے قبل نیشنل اسٹیڈیم نے فروری 2009 میں آخری مرتبہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کی میزبانی کی تھی۔
یہ مقابلہ دو ٹیموں کے درمیان نہیں بلکہ دو سابق کپتانوں کے تجربے اور ان کے مایہ ناز مینٹورز کے درمیان ہوگا جس میں صرف کھلاڑیوں کو ہی اپنی صلاحیتوں کے جوہر نہیں دکھانے ہوں گے بلکہ قیادت کے تجربے کی بھی آزمائش ہوگی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان مصباح الحق اب تک بہت عمدگی سے ٹیم کو ساتھ لے کر چلتے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پوائنٹس ٹیبل پر یونائیٹڈ سرفہرست ہے اور دوسری طرف پرجوش، ہمت نہ ہارنے والے اور نڈر ڈیرن سیمی ہیں جو شدید انجری کے باوجود قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں، کپتان پرانے لیکن فائنل کے لیے میدان نیا ہوگا اور نئی پچ پر کس طرح اپنی چالیں چلنی ہیں یہ دونوں کپتانوں کے لیے کسی آزمائش سے کم نہیں ہوگا۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسلام آباد کو پشاور پر کسی حد تک برتری حاصل ہے کیوں کہ اس کے پاس ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والا بلے باز اور سب سے زیادہ وکٹیں حاصل والا بولر بھی ہے تاہم رواں ایڈیشن میں دونوں ٹیموں کی جیت کا تناسب برابر ہے، دونوں ٹیمیں پی ایس ایل تھری میں دو مرتبہ آمنے سامنے آئیں اور ایک ایک کامیابی دونوں کے حصے میں آئی، پہلی مرتبہ ایونٹ کے چوتھے میچ میں سیمی الیون نے مصباح الیون کو 34 رنز سے شکست دی اور ایونٹ کے 21ویں میچ میں اسلام آباد نے 26 رنز سے پشاور زلمی کا شکار کیا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے پی ایس ایل کے آخری 5 میچز کا جائزہ لیں تو اس میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو پشاور پر سبقت حاصل ہے، اسلام آباد نے پشاور کو 4 میچز میں شکست دی اور ایک میچ میں پشاور کو کامیابی مل سکی تاہم ایونٹ کے فائنل میں اب دونوں ٹیمیں مدمقابل ہونے جارہی ہیں اور یہ صرف میچ نہیں بلکہ اعصاب کی جنگ ہوگی جس میں مناسب موقع پر مناسب فیصلہ کرنے والا کپتان بازی لے جائے گا۔
لاہور میں کھیلے گئے پی ایس ایل کے دونوں ایلیمنیٹر میچز میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پشاور زلمی کے حوصلے بلند ہیں لیکن مصباح الیون بھی پلے آف مرحلے میں کراچی کنگز کو شکست دے کر براہ راست فائنل کا ٹکٹ کٹا کر اپنی دھاک بٹھا چکی ہے، دونوں ٹیموں کے پاس بہترین اوپنرز، مڈل آرڈر میں جارح اننگز کھیلے والے ہارڈ ہٹرز اور اسپن و فاسٹ بولنگ کے شعبے میں کئی بڑے بڑے نام ہیں۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے پاس لیوک رونچی اور جے پی ڈومنی کی صورت میں تیز کھیلنے والے اوپنرز موجود ہیں اور اگر ان دونوں بیٹسمینوں کے بلے چل گئے تو اسکور بورڈ پر 200 کا ہندسہ جگمگاتا دکھائی دے گا، ڈومنی پشاور زلمی کے خلاف 73 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی کھیل چکے ہیں اور لیوک رونچی بھی پلے آف میچ میں کراچی کنگز کے خلاف 39 گیندوں پر 94 رنز کی برق رفتار اننگز کھیل کر ٹیم کو یکطرفہ میچ جتوا چکے ہیں اور انہیں اب تک ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
دوسری جانب پشاور زلمی کے پاس بھی کامران اکمل کی صورت میں جارح مزاج اوپنر موجود ہیں جن کی بیٹنگ کا تسلسل برقرار ہے، کامران اکمل اب تک ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے دوسرے بلے باز ہیں اور انہیں اس ایڈیشن میں واحد سنچری بنانے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ کامران اکمل نے گزشتہ میچ میں 27 گیندوں پر 77 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور اگر فائنل میں بھی وہ کریز پر زیادہ دیر کھڑے رہ گئے تو اسلام آباد یونائیٹڈ کے چھکے چھڑا سکتے ہیں۔
پشاور زلمی کے دوسرے اوپنر تمیم اقبال ہیں جو انجری کے باعث بنکاک گئے ہوئے ہیں، اگر وہ فائنل کے لیے دستیاب ہوئے تو پشاور کا اوپننگ کمبی نیشن اسلام آباد کی ٹکر کا ہوگا اور تماشائیوں کو بھی ایک اچھا میچ دیکھنے کو ملے گا۔
ون ڈاؤن میں اسلام آباد کے پاس صاحبزادہ فرحان اور حسین طلعت ہیں جنہوں نے اپنی کارکردگی کی بدولت سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرلی ہے، دونوں بلے باز تیزی سے رنز بنانا خوب جانتے ہیں لیکن اسلام آباد کے مقابلے میں پشاور زلمی کے پاس ون ڈاؤن میں آندرے فلیچر اور لیام ڈاؤسن ہیں جو کریز پر کھڑے رہنے کے ساتھ برق رفتار اننگز کھیلنے کا گُر جانتے ہیں۔
مڈل آرڈر میں اسلام آباد کے پاس کپتان مصباح الحق اور آصف علی ہیں جو رنز کے تسلسل کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی اور رکی ویسلز مڈل آرڈر کے مضبوط ترین بلے باز ہیں اور یہ دونوں بلے باز چند اوورز نہیں بلکہ چند گیندوں پر بڑا اسکور کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد کے پاس ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر فہیم اشرف موجود ہیں جو 10 میچز میں 12.8 کے اسٹرائک سے 15 وکٹیں حاص کرچکے ہیں اور مصباح الیون کے دوسرے ہتھیار محمد سمیع ہیں جو 9 میچز کھیل کر 19.4 کے اسٹرائیک سے 11 شکار کرچکے ہیں۔
اسی طرح پشاور زلمی کے پاس ٹی ٹوئنٹی کے بہترین بولر وہاب ریاض اور حسن علی کی صورت میں ہیں جن کی شاندار بولنگ کی بدولت پشاور زلمی کو لیگ اور ایلیمنیٹر میچز میں کامیابی ملی، وہاب ریاض نے 10 میچز میں 13 وکٹیں حاصل کیں جب کہ حسن علی نے 8 میچز کھیل کر 18.8 کی اوسط سے 10 وکٹیں حاصل کیں۔
اسپن بولنگ کے لیے اسلام آباد یونائیٹڈ کے پاس سمت پٹیل، شاداب خان اور جے پی ڈومنی لائن اپ ہیں لیکن پشاور زلمی کا مکمل انحصار فاسٹ بولرز پر ہی ہے اور صرف لیام ڈاؤسن ہی اسپن بولنگ کے شعبے کو کندھا دیئے بیٹھے ہیں، پشاور زلمی کے پاس محمد اصغر اور ابتسام شیخ کی صورت میں بھی بہترین اسپنرز ہیں لیکن ان کی جگہ فاسٹ بولرز کرس جورڈن، عمید آصف اور ثمین گل کی خدمات ہی لی جارہی ہیں۔
مذکورہ تمام اعداد و شمار اپنی جگہ لیکن فائنل کا ٹاکرا وہی ٹیم جیتے گی جو اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے صحیح وقت پر صحیح فیصلے لے گی۔