27 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس غیر مشروط تحریری معافی نامہ جمع کرانے کے بعد ختم کردیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران تمام بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے نہال ہاشمی کے بیان کو قابل مذمت قرار دے کر سپریم کورٹ سے درگزر کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے نہال ہاشمی سے غیر مشروط تحریری معافی نامہ طلب کیا جسے جمع کرانے پر سپریم کورٹ نے معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس ختم کردیا۔
صدر سپریم کورٹ بار پیر خورشید کلیم نے سماعت کے دوران کہا کہ 'ہمارے پاس الفاظ نہیں جو اس صورتحال کو بیان کرسکیں، جو کچھ ہوا اس کی وضاحت بھی نہیں کرسکتا اور نہ ہی دفاع میں کچھ کہوں گا'۔
انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'اب آپ نرمی دکھائیں، اس میں آپ کی ذات کا معاملہ درمیان میں آگیا ہے'۔
چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضیٰ نے بھی کہا کہ 'یہ الفاظ کسی اور کے لیے بھی استعمال کیے جاتے تو قابل برداشت نہ تھے'۔
کامران مرتضیٰ نے مزید کہا کہ 'میں اس کیس میں وکیل بھی رہا ہوں، مجھے نہال ہاشمی کے گھر کے حالات کا بھی علم ہے، ہم تمام بار ایسوسی ایشنز آپ سے معذرت چاہتی ہیں'۔
دوران سماعت نہال ہاشمی نے بھی عدالت عظمیٰ سے درگزر کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے اپنے الفاظ پر ندامت ہے، آئندہ کبھی بھی کہیں بھی آپ سے متعلق کوئی بات نہیں کروں گا'۔
جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ 'میں آپ کی غلطی کی سزا آپ کے بچوں کو نہیں دے سکتا، آپ تحریری معافی نامہ دیں'، جس پر نہال ہاشمی کی جانب سے تحریری معافی نامہ جمع کرانے پر عدالت نے توہین عدالت کا نوٹس ختم کردیا۔
نہال ہاشمی اور توہین عدالت
یاد رہے کہ سابق سینیٹر نہال ہاشمی نے گزشتہ برس کراچی میں ایک عدلیہ مخالف تقریر کی تھی، جس پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
کیس کی سماعت کے بعد رواں برس یکم فروری کو سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی، جس کے بعد وہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے تھے۔
اڈیالہ جیل میں ایک ماہ قید کی سزا کاٹنے کے بعد وہ جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اپنی تقریر میں دوبارہ عدلیہ پر تنقید کی، جس پر عدالت نے انہیں دوبارہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
توہین عدالت کیس کی 12 مارچ کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا جواب غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 26 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔
گذشتہ روز مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ بار ایسوسی ایشنز سے اس معاملے پر رائے لے لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ 'اگر وکلا معاف کرتے ہیں تو ہم بھی معاف کر دیں گے، ہمارا اتنا ظرف ہے۔