جاپان میں جدید روبوٹس بزرگوں کا سہارا بننے لگے

نرسنگ ہوم میں موجود بزرگوں کا بیشتر وقت ان روبوٹس کے ساتھ ہی گزرتا ہے—۔فوٹو/رائٹرز

کئی برس قبل یہ پیشگوئی کی گئی تھی کہ مستقبل میں روبوٹس انسانوں کی جگہ لے لیں گے اور اب یہ بات درست معلوم ہونے لگی ہے کیونکہ جاپان میں روبوٹس عمر رسیدہ افراد کا سہارا بننے لگے ہیں اور دارالحکومت ٹوکیو کے نرسنگ ہوم میں موجود بزرگوں کا بیشتر وقت ان روبوٹس کے ساتھ ہی گزرتا ہے۔

ٹوکیو کی مقامی حکومت کے تعاون سے 2013 میں شن ٹومی نرسنگ ہوم میں 20 روبوٹس متعارف کرائے گئے تھے جن کا مقصد ملازمین کی کمی کو پورا کرنا تھا۔ 

یہ ہومنائیڈ روبوٹس نہ صرف نرسنگ ہوم کے کام سرانجام دیتے ہیں بلکہ وہاں مقیم بزرگوں کا دل بھی بہلاتے ہیں۔

یہی روبوٹس معمر افراد کو ایکسرسائز کراتے ہیں اور مسکراہٹیں بکھیرتے ہیں۔

 ایک بزرگ کو روبوٹ ڈاگ 'ایبو' (AIBO) کے ذریعے بہلایا جارہا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نرسنگ ہوم میں مقیم 84 سالہ کازوکو یامادا نامی خاتون کہتی ہیں کہ اگر روبوٹس کی جگہ انسان ہوتے تو ان سے بات کرنے سے پہلے سوچنا پڑتا کہ وہ کس مزاج کے انسان ہیں۔

یہ روبوٹس ان بزرگوں کے لیے خاندان کے فرد جیسے ہیں جن کے ساتھ وقت گزار کر یہ معمر افراد بہت خوش ہوتے ہیں۔

نرسنگ ہوم میں ایک خاتون روبوٹ ڈاگ کے ساتھ کتاب کے مطالعے کے سیشن میں شریک ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز

دوسری جانب نرسنگ ہوم میں پالتو جانوروں کی جگہ بھی ان روبوٹس نے سنبھال لی ہے۔

نرسنگ ہوم میں بزرگوں کا دل بہلانے والے روبوٹ سیل ہارو (PARO)—۔فوٹو/ رائٹرز
نرسنگ ہوم میں بزرگوں کا دل بہلانے والے روبوٹ ڈاگ ایبو (AIBO)—۔فوٹو/ رائٹرز

واضح رہے کہ جاپان کی مجموعی آبادی کا 27.2 فیصد 65 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد پر مشتمل ہے اور 2065 تک یہ تعداد مجموعی آبادی کے 40فیصد تک پہنچ جائے گی۔ 

مزید خبریں :