ترجمان پاک فوج کی صحافیوں سے ایک ملاقات کا احوال

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور  کو دسمبر 2016 میں پاک فوج کے ترجمان کی ذمہ داری ملی جس کے بعد وہ کئی مرتبہ کراچی بھی تشریف لائے لیکن انہوں نے دفاع سے متعلق امور کی کوریج کرنے والے کراچی کے صحافیوں کبھی کوئی غیر رسمی گفتگو نہیں کی۔

میجر جنرل آصف غفور گزشتہ دنوں کراچی تشریف لائے جہاں انہوں نے پی ایس ایل کا فائنل بھی دیکھا اور دفاعی امور کی کوریج کرنے والے صحافیوں سے پہلی مرتبہ ملاقات بھی کی جس میں انہوں نے کئی معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔

ابتدائی بات چیت میں انہوں نے ملک بھر میں ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز اور سیکیورٹی صورتحال سے متعلق صحافیوں کو آگاہی دی۔

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے کر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جسے دنیا بھر میں تسلیم بھی کیا جارہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پڑوسی ممالک سے متنازع معاملات کے حل کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ ایک سوال کہ سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے کے لئے کیا ضروریات ہیں اور کتنی مشکلات کا سامنا ہے؟ پر ان کا کہنا تھا کہ سفارتی سطح پر بھی اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔

جنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا کہ برادر پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات پر پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا ہے اور اس پر کی جانے والے کوششوں کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں اور پاکستان کے لئے یہ اہم ترین دور ہے جہاں دنیا کو یہ واضح پیغام ملنا چاہیے کہ پاکستان ایک پرامن اور مضبوط ملک ہے اب کسی کی جنگ ہم اپنے گھر میں نہیں لڑنے دیں گے اور نہ ہی کسی دہشت گروپ کو اپنی سرزمین استعمال کرنے دیں گے ۔

پاک فوج کے ترجمان کافی پراعتماد دکھائی دیے جس کا اندازہ ان کی زبان سے نکلنے والے جملوں سے بخوبی لگایا جاسکتا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اطراف ممالک سے بھی یہ چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کو ٹارگٹ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف اپنی سرزمین پر کاروائی کریں۔

کراچی کے صحافیوں کو کافی عرصے بعد یہ موقع فراہم کیا گیا کہ انہیں ملک کی سیکیورٹی صورت حال سے متعلق ان کے ساتھ کھل کر بات چیت کی گئی اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سلسلے کو وقتاً فوقتاً  جاری رہنا چاہیے، حاصل گفتگو یہ ہے کہ پاکستان اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ سے گزر رہا ہے، حکومت پاکستان اور افواج پاکستان تمام حساس معاملات پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کئے ہوئے ہیں اور خطے کے دیگر ممالک سے سفارتی روابط کو مضبوط بنا کر تعلقات کو بہتر بنایا جارہا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر پاکستان پر امن ممالک کی فہرست میں بہتر ریٹنگ پر آچکا ہے، ملک کی اندرونی صورت حال پر گفتگو کا حاصل یہ تھا کہ سینیٹ الیکشن کامیابی سے ہو چکے وہ ساری باتیں قصہ پارینہ ہوچکیں کہ کوئی مارشل لگے گا ایسی کوئی سوچ کسی سطح پر اب وجود نہیں رکھتی۔

تیسری جمہوری حکومت کامیابی سے اپنا دورانیہ مکمل کررہی ہے آئندہ عبوری حکومت اور اس کے بعد ایک اور منتخب جمہوری حکومت ملک کا نظام سنبھالے گی جو دنیا میں پاکستان کی پوزیشن کو مزید بہتر بنائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بڑے واضح انداز میں کہا کہ پاکستان کا دفاع افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے، بیرونی خطرات کو ہر سطح پر مانیٹر کیا جارہا ہے لیکن ملک کے اندر بھی ریاست کے خلاف کام کرنے والے کسی گروپ ، تنظیم یا فرد کو پنپنے نہیں دیا جائے گا۔

پاکستان میں پی ایس ایل کے 3 میچز اور خاص طور پر کراچی میں فائنل میچ کے انعقاد پر پاک فوج کے ترجمان نے عوام کو مبارکباد پیش کی، اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ایس ایل کے انعقاد میں سیکیورٹی فورسز کی خدمات قابل قدر ہیں اور امید ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح کی کوششوں سے نہ صرف ملک امن کا گہوارہ بنے گا بلکہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کی میزبانی بھی کرنے لگے گا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔