پاکستان

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے حلقہ بندیوں کو مسترد کردیا

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیا گیا اسلام آباد کے بعض حلقوں کا نقشہ — فوٹو بشکریہ ای سی پی

اسلام آباد: نئی حلقہ بندیوں کا جائزہ لینے کے لیے قائم کی گئی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیوں کو مسترد کردیا اور مردم شماری کے عبوری نتائج پر حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم واپس لینے اور پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرانے کے لیے نئی آئینی ترمیم لانےکی سفارش کردی ہے۔

ورکنگ گروپ نے حلقہ بندیوں کی تحقیقات کے لیے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پاناما طرز پر وفاقی انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی بھی سفارش کی ہے۔

دانیال عزیز کی زیر صدارت ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پانچ سفارشات تیارکی گئیں جو کہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کو بھیجی جائیں گی۔

سفارشات میں کہا گیا کہ مردم شماری کے عبوری نتائج کی حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم واپس لی جائے، پرانی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کے لیے نئی آئینی ترمیم لائی جائے، حلقہ بندیوں کے اعتراضات سننے کےلیے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 20 میں ترمیم کی جائے، ایک وفاقی انکوائری کمیشن بنا دیا جائے جو حلقہ بندی کرنے والی کمیٹی کے مقاصد کی تحقیقات کرے اور عوامی مفادات کے قانون کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

ورکنگ گروپ نے یہ سفارش بھی کی کہ آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت ازخود نوٹس کے تحت اس معاملے کی سماعت کی جائے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ قومی اسمبلی ورکنگ گروپ کی سفارشات پر قرارداد پاس کرے۔

اجلاس کے دوران ورکنگ گروپ کے کنوینر دانیال عزیز نے کہا کہ پنجاب کے 140 قومی اور 297 صوبائی حلقوں، خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کے 18 اور صوبائی اسمبلی کے 88 حلقوں میں ردوبدل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں قومی اسمبلی کے 15 اور صوبائی اسمبلی کے 121 حلقوں میں ردوبدل کیا گیا جبکہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کے 3 اور صوبائی حلقوں میں سے 10 میں باؤنڈریز تبدیل کی گئیں۔

دانیال عزیز نے کہا کہ پنجاب کے سارے قومی اور صوبائی حلقوں میں قواعد کی خلاف ورزی ہوئی جبکہ باقی صوبوں میں بھی قواعد کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔

9 رکنی ورکنگ گروپ میں سے صرف دانیال عزیز اور محمود اچکزئی نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ رکن قومی اسمبلی افتخارالدین نےخصوصی دعوت پراجلاس میں شرکت کی۔

دانیال عزیز نے ارکان کی عدم حاضری پر کہا کہ یہ کمیٹی نہیں ورکنگ گروپ کا اجلاس تھا لہٰذا کورم پورا ہونے کا اطلاق نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ ورکنگ گروپ میں دانیال عزیز، عارف علوی، نوید قمر، ایس اقبال قادری،نعیمہ کشور،طارق اللہ، محمود اچکزئی، غوث بخش مہراور شاہ جی گل آفریدی شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن نے 5 مارچ کو حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کی تھی جبکہ 16 مارچ کو نئی حلقہ بندیوں کے نقشے بھی جاری کردیے گئے تھے۔

حلقہ بندیوں پر دستاویزات کے ساتھ اعتراضات تحریری طور پر 3 اپریل 2018تک دفتری اوقا ت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن کو جمع کروائے جاسکتے ہیں۔

4 اپریل سے اعتراضات سنے جائیں گے اور 3 مئی کو حتمی طور پر حلقہ بندیوں کی اشاعت کر دی جائے گی۔

مزید خبریں :