چیف جسٹس نے پی آئی اے کے گزشتہ 10 سال کے ایم ڈیز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا

پی آئی اے کے وکیل نے 9 سال کا آڈٹ ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کیا—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے پی آئی اے کے 2008 سے 2018 تک کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا جب کہ ان کی روانگی عدالتی اجازت سے مشروط کردی ہے ۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی آئی  اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

ائیرلائن کا 9 سال کا آڈٹ ریکارڈ پیش

سماعت کے دوران پی آئی اے کے وکیل نے 9 سال کا آڈٹ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔

یاد رہے کہ مذکورہ کیس کی 6 اپریل کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے پی آئی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر سے ادارے کی 10 سالہ آڈٹ رپورٹ طلب کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

آج سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 'مارکیٹ میں پی آئی  اے کےشیئرز کی قیمت کیا ہے؟'

وکیل پی آئی اے نے آگاہ کیا کہ اس وقت مارکیٹ میں پی آئی  اے کی فی شیئر قیمت 5 روپے ہے۔

 چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں'۔

پی آئی اےکو برباد کرنے والے دشمن اور غدار ہیں، چیف جسٹس 

وکیل پی آئی اے نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ 2013 میں پی آئی اے کو لگ بھگ 44 ارب روپے، 2014 میں 37 ارب روپے، 2015 میں 32 ارب روپے، 2016 میں 45 ارب روپے اور 2017 میں 44 ارب روپےکا نقصان ہوا۔

چیف جسٹس نے پی آئی اے کے سابق ایم ڈیز کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 'آپ لوگوں نے ظلم کیا، اتنا بڑا اثاثہ برباد کردیا، پی آئی اےکو برباد کرنے والے دشمن اور غدار ہیں'۔

جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ 'اس نقصان کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی اور ہم انہیں کسی طور  نہیں چھوڑیں گے'۔

ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ 'پی آئی اے کے وہ تمام ایم ڈیز عدالت آجائیں جن کے ادوار میں نقصان ہوا'۔

جسٹس ثاقب نثار نے پہلے حکم دیا کہ 'پی آئی اے کے 2008 سے 2018 تک کے ایم ڈیز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، ہم ایک کمیشن بنا رہے ہیں تاکہ معاملے کی تحقیقات ہو'۔

ڈاکٹر فرخ سلیم عدالتی معاون مقرر

سپریم کورٹ نے ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور قومی ائیر لائن کے خسارے کی انکوائری کے لیے انہیں ٹی او آر بنانے کی بھی ہدایت کی، 

چیف جسٹس نے فرخ سلیم سےمکالمہ کیا کہ 'اس بات کا تعین کریں کس کے ادوار میں نقصان ہوا، ہم آپ سے جاننا چاہتے ہیں نقصان کا ذمہ دارکون ہے'؟

اس پر فرخ نسیم نے بتایا کہ پی آئی اے کو 2002 میں ایک ارب 8 کروڑ روپے کا منافع ہوا تھا، 2002کے بعد سے پی آئی اے خسارے میں ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 'ہمیں وجوہات کاپتہ چلناچا ہیےکس وجہ سےخسارہ ہوا، کتنے عرصے تک ٹیکس دینے والے پی آئی اے کا خرچ برداشت کرتے رہیں گے'؟

انکوائری ہونے تک کوئی باہر نہیں جائیگا: چیف جسٹس

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ 'انکوائری ہونے تک کوئی ایم ڈی بیرون ملک نہیں جائے گا، ہم آپ کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہے'۔

عدالت نے تمام ایم ڈیز کو ہر سماعت پر حاضر ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانا بھی ہو تو عدالت سے اجازت لینا ہو گی۔

پی آئی ای کی نجکاری کا ارادہ نہیں: اٹارنی جنرل

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فی الوقت حکومت کاپی آئی اے کی نجکاری کا ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی توعدالت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پی آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ '360 ارب روپے خسارے کے ساتھ کون لےگا پی آئی اے'؟

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 'پی آئی اےکے نفع بخش روٹس کسے بیچے گئے'؟ 

پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ قومی ائیرلائن کے روٹس بیچنےکا کوئی تصور نہیں ہے۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ 'لینڈنگ رائٹس دیئے جاتے ہیں جس کے پیسے لیے جاتے ہیں'۔

معزز چیف جسٹس نے پی آئی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ 'نیویارک کا روٹ کیوں بندکردیا گیا'؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ نیویارک کے روٹ پر نقصان ہورہا تھا۔

اس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ 'متعدد ائیر لائنز نیویارک کے روٹ پر کماتی ہیں'، قومی ائیرلائن کےوکیل نے دلائل میں کہا کہ نیویارک فلائٹ بند ہونے سے ایک ارب روپے خسارہ کم ہوا، روٹ بند کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ روٹ بیچ دیا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے پی آئی اے کے وکیل سے پوچھا کہ 'اس کیس کے لیےآپ پی آئی اے سے کتنے پیسے لے رہے ہیں'؟ انہوں نے بتایا کہ میں 15 لاکھ روپے لے رہا ہوں۔

جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا 'کس نے آپ کو وکیل مقرر کیا'؟ پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ مجھے پی آئی اے بورڈ نے مقرر کیا اور خود سے متعلق وضاحت کے لیے تیار ہوں۔

چیف جسٹس نے قومی ائیر لائن کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ 'اپنا وکیل بھی مقرر کرلیں'۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

مزید خبریں :