23 اپریل ، 2018
فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے جواب میں ایم کیو ایم پاکستان (بہادر آباد گروپ) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عامر خان پر الزامات لگا کر فاروق ستار اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی کرتے نظر آ رہے ہیں۔
فاروق ستار نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بہادر آباد رابطہ کمیٹی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ان کے یا عامر خان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔
ایم کیو ایم پاکستان (پی آئی بی گروپ) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عامر خان جرائم میں ملوث افراد کو ٹاؤن اور یوسیز میں لگا رہے ہیں، ایسی ایم کیو ایم میں کام نہیں کر سکتا جس میں بدنام زمانہ لوگ ہوں۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (بہادر آباد گروپ) کے ترجمان نے فاروق ستار کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا کہ 23 اگست 2016ء کے بعد رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کی سربراہی میں ہی عامر خان کو سینئر ڈپٹی کنوینر منتخب کیا تھا اور وہ آج تک اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ فاروق ستار بخوبی آگاہ ہیں کہ سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کی ایم کیو ایم میں واپسی کا پالیسی فیصلہ کس کا تھا اور اس فیصلے سے قبل عامر خان سے ایم کیو ایم کے جس وفد نے ملاقات کی تھی وہ خود اس کا حصہ تھے، 7 برس بعد اس فیصلے پر نکتہ چینی سمجھ سے بالاتر ہے۔
یاد رہے کہ عامر خان نے مئی 2011 میں ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی تھی۔
ترجمان ایم کیو ایم بہادر آباد نے کہا کہ 23 اگست کا فیصلہ اگر فاروق ستار کا تنہا ہوتا تو پھر 5 فروری کو بھی تحریک ان کے ساتھ ہوتی لیکن 23 اگست کے فیصلے پر عمل در آمد میں تحریک کی قیادت نے مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فاروق ستار 11مارچ کے رینجرز کے چھاپے کا الزام عامر خان کے سر ڈال کر اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی کرتے نظر آ رہے ہیں، اگر ایسا تھا تو فاروق ستار 3 سال تک کیوں خاموش رہے؟
ترجمان نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی سے کسی بھی قسم کا اتحاد تحریک کے اکثریتی کارکنان کی رائے کی بنیاد پر مسترد کیا گیا تھا اور عامر خان نے اس موقع پر تنظیم کے اہم ذمہ دار کی حیثیت سے اختلاف کا اظہار کرکے ان کارکنان کی آواز سے آواز ملائی۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ خالد مقبول صدیقی کو ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے تمام اراکین نے متفقہ طور پر تحریک کا کنوینر بنایا تھا اور وہی ایم کیوایم کی سربراہی کر رہے ہیں۔
ایم کیو ایم اعلامیے کے مطابق اس کے باوجود خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر فاروق ستار کو متعدد بار پیشکش کی کہ وہ بہادرآباد آ کر تنظیمی ذمہ داری سنبھالیں لیکن ہر بار افسوسناک حد تک عجیب شرائط کی بنیاد پر ہماری یہ پیشکش مسترد کردی گئی۔