پاکستان
Time 27 اپریل ، 2018

ووٹ کو عزت دینے میں ہی ملک کی عافیت ہے، نواز شریف

ووٹ کی عزت سے سب ادارے اپنی جگہ پر آ جائیں گے، نواز شریف۔ فوٹو: فائل/اے ایف پی 

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ووٹ کو عزت دینے میں ہی ملک کی عافیت ہے۔

اسلام آباد میں سرگودھا ڈویژن کے ارکان پارلیمنٹ اور رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں اور آپ بے بس ہو جاتے ہیں، یہ بے بسی آپ کو تو منظور ہو سکتی ہے مجھے ہر گز منظور نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش الگ ہونےسے بھی ہم نے سبق نہیں سیکھا، میرا ضمیر نہیں مانتا کہ گھر بیٹھ جاؤں اور شکست تسلیم کر لوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کی عزت سے سب ادارے اپنی جگہ پر آ جائیں گے، آپ حق پہ ہیں تو کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ تا حیات نا اہلی کا فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام تھا لیکن صرف مسلم لیگ ن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے احتساب کے علاوہ کوئی بندہ نظر نہیں آ رہا، کوٹیکنا والے اور رینٹل پاور میں اربوں کھانے والے نظر نہیں آتے۔

پرویز مشرف کو کسی کو بلانے کی جرات نہیں ہے، سابق وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک سے دہشت گردی کو ختم کیا اور 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی حالانکہ ہمارے بینکوں کے پاس تو بجلی کارخانے لگانے کے پیسے تک نہ تھے۔

نواز شریف نے کہا کہ میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں بن سکا جب کہ سنگین جرم میں ملوث مشرف ابھی بھی پارٹی کا صدر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرف کمر درد کا بہانہ بنا کر باہر بھاگ گیا اور اگلے ہی روز پارٹی میں ڈانس کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کو کسی کو بلانے کی جرات نہیں ہے، ڈکٹیٹر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا تاریخی کام بھی ہم نے کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بیمار اہلیہ کی تیمار داری کا موقع نہیں دیا جاتا، میرا دل اور ضمیر کہتا ہے کہ یہ سب ظلم اور زیادتی ہے لیکن میں نے نا پیچھے ہٹنا ہے اور نا ہی جھکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈرنے کی کوئی بات نہیں کیونکہ جو ڈر گیا وہ مر گیا، اگر خدانخواستہ سزا دی گئی تو جیل کی دیواروں کے پیچھے سے بھی کردار ادا کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت نہیں کرنے دی گئی اور سازشیں کی گئیں، جنہوں نے 60 ملین ڈالر کمیشن کھایا، این آئی سی ایل میں اربوں کھائے وہ کہاں ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 18 لاکھ مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں اور لوگ انصاف کے لیے کئی نسلوں سے دھکے کھا رہے ہیں اور انصاف کی تلاش میں لوگوں کے بال سفید ہو چکے ہیں۔

مزید خبریں :