26 جولائی ، 2012
اسلام آباد … قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے اپوایشن کے بارے میں بعض ججز کے ریمارکس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ324 کے ایوان میں 90 ارکان توہین عدالت کا بل کیسے روک سکتے ہیں۔ اپوزیشن سے متعلق بعض ججز کے ریمارکس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کیا اپوزیشن وزراء کے ہاتھ سے بل چھین کر پھاڑ دیتی اور تشدد آمیز منظر پیدا کرتی، آزاد عدلیہ کیلئے تنہا جدوجہد کرنے والی پارٹی کو کیسے الزام دیا جاسکتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے اپوزیشن کے بارے میں بعض ججز کے ریمارکس پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ کیا اپوزیشن وزراء کے ہاتھ سے بل چھین کرپھاڑ دیتی اور تشدد آمیز منظر پیدا کرتی۔ انہوں نے کہا کہ 342کے ایوان میں 90 ارکان توہین عدالت کا بل کیسے روک سکتے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے ہر سطح پر بل کی مخالفت کی اور بھرپور احتجاج کیا۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ہمارے ارکان توہین عدالت بل کے خلاف تقریریں کرتے، احتجاج اور چیختے چلاتے رہے، کیا ہم اسمبلی میں ڈنڈے لیکر چلے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ فاضل ججز کو یہ بھی بتانا چاہئے تھاکہ اپوزیشن نے کہاں غلطی کی،پارلیمانی روایات میں واک آوٴٹ احتجاج کا انتہائی حربہ تصور کیا جاتا ہے، مہذب ملکوں میں اپوزیشن کے واک آوٴٹ کے دوران حکومت قانون سازی موٴخر کردیتی ہے۔