تحریک انصاف نے سکندر بوسن کے بعد کئی امیدواروں سے پارٹی ٹکٹس واپس لے لیے

فوٹو: فائل

اسلام آباد: تحریک انصاف نے سکندر بوسن کے بعد کئی امیدواروں کو جارہ کردہ پارٹی ٹکٹس واپس لے لیے۔ 

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے شانگلہ، اوکاڑہ اور گجرات سے قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلی کی بعض نشستوں پر جاری کردہ پارٹی ٹکٹس امیدواروں سے واپس لے لیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد دیگر امیدواروں کی ٹکٹس بھی واپس لیے جانے کا امکان ہے جب کہ جن امیدواروں سے ٹکٹ واپس لیے گئے ہیں وہ اپنے حلقوں میں تشہیر پر لاکھوں روپے خرچ کرچکے ہیں۔

تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ این اے 10 شانگلہ سے نواز خان کو دیا گیا ٹکٹ واپس لیتے ہوئے ان کی جگہ وقار خان کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔ 

اسی طرح این اے 187 اوکاڑہ سے بہادر خان سیہڑ سے بھی ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہے جن کی جگہ مجید خان نیازی کو ٹکٹ دیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 42 سے ملک طاہر اعوان سے ٹکٹ واپس لیتے ہوئے صائمہ خالد نامی خاتون کو ٹکٹ دے دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صائمہ خان نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے اپنے کاغذات جمع کرائے تھے۔

تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ امیدواروں کی فہرست میں چوہدری محمد الیاس اور محمد زبیر کے نام بھی خارج ہیں۔

پی ٹی آئی نے گجرات کے حلقہ این اے 71 سے چوہدری محمد الیاس اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 28 گجرات ون سے محمد زبیر کو ٹکٹ جاری کیا تھا جو اب واپس لے لیا گیا۔ 

چوہدری محمد الیاس تحریک انصاف کے سابق ضلعی صدر رہ چکے ہیں اور وہ 2013 کے عام انتخابات میں پارٹی کے امیدوار بھی تھے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکرٹری نعیم الحق کا کہنا ہے کہ امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کی جائے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کی جانب سے امیدواروں کی فہرست جاری کی جاچکی ہے اور کارکنان کے شدید احتجاج پر تحریک انصاف کی قیادت نے ملتان کے حلقہ این اے 157 سے سکندر بوسن کو جاری کردہ ٹکٹ واپس لے لیا تھا۔ 

سکندر بوسن حال ہی میں مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں جنہیں ملتان سے پارٹی ٹکٹ دیا گیا تھا جس پر کارکنان نے عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر شدید احتجاج کیا۔

پی ٹی آئی کارکنان کا مؤقف تھا کہ سکندر بوسن پارٹی سے مخلص نہیں اور وہ جماعتیں بدلتے رہتے ہیں، اس لیے انہیں ٹکٹ جاری کر کے مقامی قیادت کی حق تلفی کی گئی۔

واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں اور سیاسی جماعتوں نے باقاعدہ انتخابی مہم کا بھی آغاز کردیا ہے۔

مزید خبریں :