31 اگست ، 2018
فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے ایک سائنسدان نے پانی میں شامل انہتائی خطرناک مرکب آرسینک کو پانی سے الگ کرنے کے لیے دنیا کا سستا ترین فلڑ تیار کرنےکا دعویٰ کیا ہے۔
فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر نبیل نیازی نے تربوز کے چھلکے کی مدد سے پانی سے آرسینک کو الگ کرنے کے لیے دنیا کا کم قیمت ترین فلٹر تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
آرسینک ایسا زہر ہے جو قدرتی طور پر زیر زمین پانی میں موجود ہے، اس پانی کے استعمال سے پیٹ کے امراض،گردوں اور جگر کی بیماریوں سے ہر سال 43 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
آرسینک کو پانی سے الگ کرنے والے دستیاب طریقوں پر ہر چار ماہ بعد 20 سے 25 ہزار روپے کا خرچ آتا ہے لیکن ڈاکڑ نبیل خان نیازی نے تربوز کے چھلکے سے صرف 5 ہزار روپے میں 8 ماہ کے لیے قابل استعمال ٹیکنالوجی ایجاد کی ہے۔
ڈاکٹر نبیل کا بتانا ہے کہ واٹر میلن کا چھلکا مفت میں دستیاب ہے، ہم نے اس کو پیسا اور زینٹھیٹ نامی ٹیکنالوجی کے ذریعے اس میں تھوڑی سی ترمیم کی، اس کا فائدہ یہ ہوا کہ یہ نا تو پانی میں حل ہو گا اور نا ہی خراب ہو گا، اسے لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا کہ یہ آرسینک کو نکالتا ہے یا نہیں تو ہمیں بڑے اچھے رزلٹ ملے، تقریبا 95 سے 98 فیصد آرسینک پانی سے ختم ہو گیا۔
ڈاکٹر نبیل نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی میں بجلی کا استعمال نہیں ہے، اس فلڑ سے ملک کے پسماندہ علاقوں میں غریب آبادی کے لیے آرسینک سے پاک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
فیصل آباد یونیورسٹی کے سائنسدان کا کہنا ہے کہ تھوڑے سے فنڈز کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں یہ ٹیکنالوجی انتہائی کم قیمت میں پہنچائی جا سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں پانی کو آرسینک سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی کو آرسینک کے مسائل سے دوچار دوسرے ملکوں کو فروخت کر کے پاکستان زرمبادلہ بھی حاصل کر سکتا ہے۔