14 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کل ایک روزہ دورے پر کابل روانہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کا وزیرخارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق دورے کے دوران افغان وزارت خارجہ میں پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان وفود کی سطح پرمذاکرات ہوں گے جبکہ دوطرفہ تجارتی امور اور افغانستان-پاکستان ایکشن پلان فارپیس اینڈ اسٹیبلیٹی پر بھی بات ہوگی۔
مذاکرات میں جلال آباد قونصل خانے کی بندش کا معاملہ بھی زیرغور لایا جائے گا جبکہ خطے سے دہشتگردی کے خاتمے اور افغان مسئلے کے مستقل حل پر بات چیت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات میں سرحد پار دہشت گردی اور بارڈر مینجمنٹ پر بات چیت کی جائے گی۔
دورے کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی افغان چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ وزیرخارجہ کی افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات طے ہے۔
وزیرخارجہ نے حلف کے بعد سب سے پہلے افغانستان کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نےبھی پاکستانی ہم منصب کو دورے کی دعوت دی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی افغان صدر کو وزیراعظم کی جانب سے پاکستان دورے کی دعوت دیں گے۔
افغان صدر اور وزیر خارجہ دسمبر 2015 میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آئے تھے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہفتے کی شام کو وطن واپس روانہ ہوجائیں گے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ عندیہ ملا ہے کہ امریکا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے۔
افغانستان کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا نے اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا ہے، ہم بھی اپنی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ پڑوسیوں کےساتھ مثبت تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، میرا پہلا غیرملکی دورہ افغانستان کا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ خطےکی ترقی اورخوشحالی افغان امن سےجڑی ہوئی ہے۔