این آر او کیس میں اثاثوں کی تفصیلات کی طلبی، زرداری کی فیصلے پر نظرثانی درخواست

29 اگست کو سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے این آر او کیس میں 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے 29 اگست کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی۔

نظرثانی درخواست سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائک نے دائر کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آصف علی زرداری نیب کے کیسز سے پہلے ہی بری ہوچکے ہیں اور اثاثوں سے متعلق ان کی دستاویزات دستیاب نہیں ہیں۔

درخواست کے مطابق قانون کے تحت کسی شخص کے ماضی کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں مانگی جاسکتیں اور یہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔

درخواست میں عدالت عظمیٰ سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 29 اگست کو سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

عدالت عظمیٰ نے اس کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر رکھی ہیں۔

این آر او کیس کیا ہے؟

سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا تھا، جسے این آر او کہا جاتا ہے۔ 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جب کہ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔

این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جب کہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی وطن واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔

این آر او کو اس کے اجرا کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔


مزید خبریں :