29 اگست ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے پرویز مشرف کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی تفصیلات طلب کیں، اس پر پرویز مشرف کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت سے کچھ نہیں چھپائیں گے۔
عدالت آپ کو کچھ چھپانے بھی نہیں دے گی: چیف جسٹس پاکستان
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آپ کو کچھ چھپانے بھی نہیں دے گی، پرویز مشرف اپنی اہلیہ کے اثاثوں کی تفصیل بھی دس دن میں دیں، سنا ہے پرویز مشرف کو سعودی عرب سے تحائف ملے۔
سابق صدر کے وکیل نےبتایا کہ مشرف کے ایک اکاؤنٹ میں 92 ہزار درہم ہیں، ان کے پاس جیپ اور مرسڈیز سمیت تین گاڑیاں ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف ساری زندگی کی تنخواہ سے بھی فلیٹ لے سکتے تھے، ان سے کہیں عدالت آ کر خود وضاحت دیں۔
پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کے غیر ملکی اثاثے صدارت چھوڑنے کے بعد کے ہیں، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا لیکچر دینے کے اتنے پیسے ملتے ہیں؟ کیوں نہ میں بھی ریٹارمنٹ کے بعد لیکچر دوں۔
عدالت کا زرداری کے اثاثوں سے متعلق بیان حلفی پر عدم اطمینان
سماعت کے دوران عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے اثاثوں سے متعلق جمع کرائے گئے بیان حلفی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ان کے 2007 کے بعد سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
اس موقع پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ آصف زرداری 9 سال جیل میں رہے کچھ ثابت نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے فاروق نائیک سوال کیا کہ کیا آصف زرداری کاسوئٹزرلینڈ میں اکاؤنٹ تھا؟ کیا بے نظیر شہید یا بچوں کے نام پر اکاؤنٹ تھا؟
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آصف زرداری بیان حلفی میں بتائیں انہوں نےکوئی ٹرسٹ بنایا ہے یا نہیں، وہ باہر جاتے ہیں وہاں ان کی دیکھ بھال ان کے دوست کرتےہوں گے۔
عدالت نے سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کی 10 سالہ اثاثوں اور 10 سالہ اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ تفصیلی بیان حلفی 15 دن میں داخل کیے جائیں۔
واضح رہےکہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ این آر او کیس میں پرویز مشرف اور آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرچکی ہے۔
این آر او کیا ہے؟
سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے، 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جب کہ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔
این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جب کہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔
این آر او کو اس کے اجرا کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔