24 ستمبر ، 2018
ایشیا کپ میں پراعتماد انداز میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کو ابتدائی 2 میچز میں شکست دے کر سپر فور مرحلے میں جگہ بنانے والی افغان ٹیم نے پاکستان اور بھارت کے خلاف بھی اپنی صلاحیتوں کے خوب جوہر دکھائے۔ اس طرح پہلی مرتبہ کسی بڑے ایونٹ میں شرکت کرنے والی اس ٹیم نے اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت بڑی ٹیموں کے لیے مستقبل میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔
پاکستان کے خلاف سنسنی سے بھرپور میچ کھیل کر افغان ٹیم نے ثابت کر دکھایا کہ وہ اپنی بیٹنگ اور بولنگ کے بل بوتے پر کسی بھی ٹیم کو شکست دینے اور سخت مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
حال ہی میں 10 بہترین ٹیموں میں جگہ بنانے والی افغان ٹیم کے پاس راشد خان اور مجیب الرحمان کی شکل میں عالمی معیار کے اسپن بولرز موجود ہیں جو بیٹسمینوں کو پریشان کرنے کے علاوہ گوگلی کرانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور ایشیا کپ کے تمام میچز میں ان دونوں بولروں نے کھلاڑیوں کو پریشان کیے رکھا اور خوب داد سمیٹی۔
بیٹنگ کے شعبے میں کپتان اصغر افغان، جنہوں نے پاکستان کے خلاف شاندار 97 رنز کی اننگز کھیلی، کے علاوہ محمد شہزاد، نجیب اللہ زدران، احسان اللہ اور حشمت اللہ شاہدی جیسے جارح مزاج بیٹسمین بھی اس ٹیم میں موجود ہیں۔
اسی طرح بہترین آل راؤنڈرز میں محمد نبی، سمیع اللہ شنواری اور رحمت شاہ جیسے کھلاڑی کسی بھی طرح ٹیم کو مشکل سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کھلاڑیوں نے ایشیا کپ کے تمام میچز میں اپنی کارکردگی سے سب کی آنکھیں بھی کھول دی ہیں۔
ایشیا کپ میں کھیلے گئے اپنے 4 میچز میں افغان ٹیم نے ثابت کیا کہ اس کا کوئی میچ یکطرفہ مقابلہ نہیں تھا
گو کہ افغان ٹیم ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے سے باہر ہوگئی لیکن سپر فور مرحلے میں اس کا پاکستان اور بنگلہ دیش کے خلاف میچ کسی بھی طرح یکطرفہ مقابلہ نہیں تھا، پاکستان کے خلاف میچ کے تینوں شعبوں میں افغان ٹیم کی کارکردگی شاندار تھی، یہی وجہ ہے کہ اللہ اللہ کر کے گرین شرٹس نے آخری اوور میں شعیب ملک کی زبردست اور ذمہ دارانہ بیٹنگ کی بدولت کامیابی حاصل کی۔
اسی طرح بنگلہ دیش کے خلاف بھی افغان کھلاڑیوں نے خوب جان ماری اور بنگال ٹائیگرز کو 249 رنز تک محدود رکھا۔ ہدف کے تعاقب میں ایک وقت میں بنگلہ دیشی ٹیم کی شکست یقینی تھی لیکن آخری اوور میں افغان ٹیم جیت کے لیے درکار 7 رنز نہ بناسکی، مگر اس ٹیم کی کارکردگی کو کسی بھی طرح نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
ایشیا کپ میں کھیلے گئے اپنے 4 میچز میں افغان ٹیم نے ثابت کیا کہ اس کا کوئی میچ یکطرفہ مقابلہ نہیں تھا اور یہ کہ اب اسے 'چھوٹی ٹیم' تصور نہ کیا جائے، ورلڈ کپ میں وہ کسی بھی ٹیم کو شکست سے دوچار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
محدود وسائل اور کم میچز کے باوجود عالمی معیار کے مطابق کارکردگی پیش کرنے پر افغان ٹیم یقیناً مبارکباد کی مستحق ہے۔ افغانستان کی صورت میں ایک اور معیاری ٹیم بہترین ٹیموں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے اور یہ ٹیم یقیناً اپنی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھے گی۔