Time 25 ستمبر ، 2018
پاکستان

مشرف ریڑھ کی ہڈی کا بہانہ کرکے نکل گئے، باہر جاکر ڈانس کرتے ہیں، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پرویز مشرف ریڑھ کی ہڈی کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے، باہر جاکر ڈانس کرتے ہیں، ہم نے ان کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا،یہ غلط تاثر ہے۔

این آر او عملدرآمد کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آتے، یہاں سی ایم ایچ کے بہترین ڈاکٹر سے ان کا علاج کروائیں گے'۔

سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل بولے کہ پرویز مشرف عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا پتا رویے سے چلتا ہے، باتوں سے نہیں، کیا ان کے لیے علیحدہ قانون ہے، ایک ہفتے میں جواب دیں کہ پرویز مشرف وطن واپس آرہے ہیں یا نہیں۔

سپریم کورٹ میں این آر او عملدرآمد کیس سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ کی جانب سے بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔ اثاثوں کی تفصیلات بھی پیش کر دی گئیں جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں، دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں 5 سے 6 ایکڑ کا فارم ہاؤس ان کی اہلیہ کے نام ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ مشرف کی حفاظت کو یقینی بنائے گی، وہ اپنا بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہیں گھومیں پھریں، پرویز مشرف سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے، واپسی کا شیڈول بتائیں۔

'آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو مشرف واپس آسکتے ہیں'

 سپریم کورٹ میں این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ اگر  پرویز مشرف کے  آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔

وکیل پرویز مشرف، اختر شاہ کی جانب سے بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا گیا تو چیف جسٹس نے استفسار کیا 'یہ بتائیں مشرف کب پاکستان آئیں گے'۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پرویز مشرف ایک بریگیڈ سیکیورٹی مانگیں گے تو وہ بھی مہیا کریں گے، سیکیورٹی جہاں سے چاہیں مہیا کی جائے گی اور وہ اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج بھی کروا سکتے ہیں، چاہے سی ایم ایچ یا آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( اے ایف آئی سی) سے علاج کروائیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پرویز مشرف کی آمد سے پہلے ان کے گھر کی صفائی ستھرائی کی جائے گی جس کا جائزہ نعیم بخاری لیں گے، وہ جس ایئر پورٹ پر اتریں گے رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

وکیل اختر شاہ سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے کہا 'مجھے مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں' جس پر سابق صدر کے وکیل کا کہنا تھا پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں،  اگر ان کے  آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا 'کیا پرویز مشرف کے لیے علیحدہ قانون ہے، ایک ہفتے میں جواب دیں کہ وہ وطن واپس آ رہے ہیں یا نہیں' جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔ 

این آر او کیا ہے؟

سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے، 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جب کہ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔

این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جب کہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔

این آر او کو اس کے اجراء کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔

مزید خبریں :