گوادر میں آئل ریفائنری کیلئے سعودی شراکت داری کا معاہدہ کرنے کی منظوری



اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے گوادر میں ریفائنری کے قیام کیلئے سعودی عرب کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کرنے، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے کی گئی غیر قانونی تقرریوں پر مختلف اداروں کے سربراہان کو برطرف کرنے اورچاروں صوبوں میں 2467 سرکاری املاک کو استعمال کرنے کیلئے ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی۔

وزیراعظم ہاؤس میں سینٹر آف ایکسیلینس قائم کرنے کیلئے چارٹر بھی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا، اس سلسلے میں وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرل پروجیکٹ، نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور اسٹیل مل کے منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل سرور خان کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی۔

وزیراعظم سعودی عرب امداد لینے نہیں سرمایہ کاری پر بات کرنے گئے

وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سعودی عرب بڑے پیمانے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا، صحافی حقائق کی تصدیق کیلئے ہم سے رابطہ کریں، میڈیا سے درخواست ہے غلط رپورٹنگ نہیں ہونی چاہیے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری وزیر پیٹرولیم غلام سرور کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

انہوں نے کہا کہ پاک سعودی عرب تیل معاہدے کیلئے کابینہ نے ایم او یو کی منظوری دے دی ہے، گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور ان کا بہت پرجوش اور بھرپور استقبال کیا گیا، اس دوران بڑی اچھی ملاقاتیں ہوئیں، یہاں یہ تاثر دیا گیا کہ ہم امداد لینے گئے تھے تاہم ہم نے سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری پر بات کی، سعودی عرب نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا، سعودی حکام کی جانب سے یہ کہا گیا کہ گذشتہ حکومتوں کی جانب سے ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالہ سے مؤثر جواب نہیں ملا۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ سعودی عرب نے دورہ کے فوری بعد ایک وفد پاکستان بھیجا جو گوادر بھی گیا، سعودی عرب گوادر میں ریفائنری پر سرمایہ کاری کی خواہش رکھتا ہے، اس بارے میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اصولی اتفاق کیا گیا، پاکستان کی جانب سے پی ایس او اور سعودی عرب کی جانب سے آرامکو اس معاہدے پر دستخط کریں گے اور اس کو حتمی شکل سعودی عرب کے وزیر توانائی کے رواں ماہ کے آخر یا آئندہ ماہ کے آغاز پر دورہ پاکستان کے دوران دینے کی توقع ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ یہ ایک جدید ریفائنری ہو گی، کابینہ نے اس کی اصولی منظوری دے دی ہے، اس کی استعداد اور سرمایہ کاری کے حوالے سے معاملات کو بعد میں حتمی شکل دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں اس حوالہ سے اراضی کی نشاندہی بھی کی گئی ہے، معاہدے کی حتمی شکل کے بعد صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

'سعودی عرب کو ساؤتھ نارتھ پائپ لائن میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے'

فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت پٹرولیم کی طرف سے سعودی عرب کو ساﺅتھ نارتھ پائپ لائن میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ تیل و گیس کی تلاش کے 10 نئے بلاکس پر بھی سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے جن کی بولی آئندہ ماہ ہو گی، سعودی عرب نے ان تجاویز پر غور کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے ایل این جی کی درآمد پر زیادہ زور رکھا اور اس نے تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے بھرتی کیے گئے افسران برطرف

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اسحاق ڈار کی جانب سے بھرتی کیے گئے چیئرمین نیشنل بینک آف پاکستان سعید احمد، فرسٹ ویمن بینک کی طاہرہ رضا، زرعی ترقیاتی بینک کے سعید طلعت حسین، ایس ایم ای بینک کے احسان الحق، ریگولیٹری اتھارٹیز میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک شمس الرحمان، خواجہ خلیل، کمپٹیشن کونسل آف پاکستان میں محمد سلیم اور شہزاد انصر کو عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ تمام تقرریاں غیر قانونی تھیں، ایک سمری اسحاق ڈار کی طرف سے بھیجی گئی اور ان بھرتیوں کا اختیار اسحاق ڈار کو دے دیا گیا،دراصل حکومت ہی اسحاق ڈار اور نواز شریف کی تھی، اس نوعیت کی بھرتیوں کا اختیار وفاقی کابینہ کے پاس ہے۔

وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کیلئے ٹاسک فورس قائم

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کا چارٹر کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس پر وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیراعظم کے مشیرعبدالرزاق داﺅد، ڈاکٹر عشرت حسین اور چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ٹاسک فورس کے ارکان ہوں گے جبکہ ماہرین کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے سیکٹروں اضافی ملازمین کو پول میں بھیج دیا گیا، موجودہ حکومت کسی ملازم کو نکالنا نہیں چاہتی۔

گاڑیوں کی فروخت سے 18 کروڑ، بھینسوں سے 23 لاکھ روپے حاصل ہوئے

فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم ہاﺅس میں 100 سے زائد گاڑیاں، 4 ہیلی کاپٹرز تھے، 38 گاڑیاں 98 کروڑ روپے کی خریدی گئی تھیں جبکہ 35 کروڑ روپے سالانہ مرمت کیلئے رکھے گئے تھے۔ موجودہ حکومت نے 71 گاڑیاں نیلامی کیلئے پیش کیں جن میں سے 62 گاڑیاں نیلام ہوگئیں، ان گاڑیوں سے 18 کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیں،اسی طرح بھینیس بھی 23لاکھ روپے میں نیلام کی گئی ہیں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک شخص اتنی بھینیسوں کا دودھ کیسے پیتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مشاہد اللہ کے خاندان کے 13 افراد پی آئی اے میں بھرتی ہو گئے، یہاں پر جو جتنا بڑا چور ہے اس کا اتنا بڑا استحقاق بھی ہے، پنجاب میں کمشنر کا گھر35 کنال اور ڈپٹی کمشنر کا گھر33 کنال پر ہے، چاروں صوبوں میں 2467 املاک کی شناخت کی گئی ہے، ان املاک کے استعمال کے حوالے سے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے، کمیٹی ان املاک کے استعمال کے حوالے سے غور کرے گی۔

'سعودی عرب کے ساتھ آئل ریفائنری کے معاہدے پر چین کے تحفظات کی خبریں غلط ہیں'

اس موقع پر وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ آئل ریفائنری کے معاہدے کے حوالے سے چین کے تحفظات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، چین کی جانب سے ایسے کوئی تحفظات ظاہر نہیں کئے گئے، چین کے ساتھ آئل ریفائنری کا معاہدہ گذشتہ دور حکومت میں کیا گیا اور اس معاہدہ میں ایسی کوئی بات نہیں کہ کوئی اور ملک آئل ریفائنری نہیں لگا سکتا، اس شعبہ میں چین، سعودی عرب، روس اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک کا خیرمقدم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مؤخر ادائیگیوں کا معاملہ سعودی وفد کے ساتھ ملاقات میں ایجنڈے پر ضرور تھا تاہم اس حوالہ سے اعلیٰ سطح پر رابطہ کیا تو انہوں نے ہدایت کی کہ اس معاملہ پر بات نہیں ہوگی جبکہ اخبارات میں یہ خبریں آئیں کہ سعودی عرب نے اس پر خفگی کا اظہار کیا جو کہ قطعی بے بنیاد ہے، سعودی عرب سے سرمایہ کاری کے حوالہ سے بات ہوئی ہے۔

'پاکستان میں گیس پائپ لائن منصوبے سے صرف 23 فیصد لوگ مستفید ہو رہے'

وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالہ سے حقائق سے ہٹ کر خبریں چھاپی گئیں، پاکستان میں گیس پائپ لائن منصوبہ سے صرف 23 فیصد لوگ مستفید ہو رہے ہیں جبکہ بقیہ 77 فیصد لوگوں میں سے 47 کا انحصار ایل پی جی پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن سے مستفید ہونے والوں کیلئے تین کی بجائے اب سات سلیب بنائے گئے ہیں، ان 23 فیصد صارفین میں سے 85 فیصد کیلئے اضافہ 10 سے 20 فیصد ہے جبکہ صرف 2 فیصد صارفین کیلئے یہ اضافہ 143 فیصد تک کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ گیس کمپنیاں ایک وقت میں منافع بخش ادارہ تھیں تاہم گذشتہ حکومت نے پانچ سال میں گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائیں اور اپنی حکومت کے آخری سال میں پری پول دھاندلی کے تحت نئے کنکشن دے کر کمپنیوں پر بوجھ ڈالا گیا، پنجاب میں گیس منصوبوں پر کام شروع کیا گیا جس کی وجہ سے 50 کے قریب نشستیں گذشتہ حکمرانوں نے جیتیں، ہم نے ان کمپنیوں کا خسارہ کم کرنے کیلئے قیمتوں میں اضافہ کیا جبکہ ایل پی جی پر لیوی اور جی ایس ٹی میں کمی کی جس سے فی سلینڈر قیمت 200 روپے تک کم ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر فیول کی قیمتوں میں 2 ماہ کے دوران اضافہ ہوا ہے تاہم حکومت نے عوام کو ریلیف دیتے ہوئے 8 ارب روپے کا اضافی بوجھ اپنے ذمہ لیا۔ بھارت میں اس وقت ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 129 روپے 65 پیسے جبکہ پاکستان میں 106 روپے 57 پیسے ہے، بھارت میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 144 روپے 2 پیسے جبکہ پاکستان میں 92 روپے 83 پیسے ہے، بھارتی کرنسی کا پاکستان کی کرنسی کے ساتھ موازنہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

'نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سمیت اہم منصوبوں کا آڈٹ کرایا جائے گا'

غلام سرور نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ 2000ءمیں شروع کیا گیا، اس وقت اس کی لاگت 80 ارب روپے تھی اور اس کی تکمیل 2010ء میں ہونا تھی تاہم یہ 2018ء میں مکمل ہو رہا ہے اور اس پر 504 ارب روپے لاگت آئی، اس منصوبہ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ لاگت میں اضافے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے اسی دریا پر 56 ارب روپے سے اپنا منصوبہ مکمل کیا گیا جس میں 25 کلومیٹر طویل ٹنل بھی شامل ہے، دونوں منصوبے رن آف ریور پر ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد 2006ء میں رکھا گیا اور اس کی تکمیل بھی 2010ء میں ہونا تھی تاہم یہ 2018ءمیں مکمل ہوا، اس پر لاگت 28 ارب روپے سے بڑھ کر 123 ارب روپے تک پہنچ گئی، سابقہ حکومتوں کی جانب سے ان منصوبوں میں کس طرح کرپشن کی گئی اس کا فرانزک آڈٹ کرائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ایران یا قطر کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، قطر نے پاکستان کو افرادی قوت کی بھی پیشکش کی ہے، دونوں ممالک سے پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں، ایرانی سفیر سے بھی ملاقات ہوئی ہے وہ بھی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے پانچ سالوں میں کوئی نیا لائسنس نہیں دیا، ہم پاکستان میں موجود پرانی ریفائنریز پر بھی نظرثانی کریں گے اور ان کی تبدیلی پر بھی غور کیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان وفاقی کابینہ کے اجلاس کی سربراہی کررہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران سرکاری اداروں میں تعیناتیوں اور معاشی حکمت عملی سے متعلق امور پر بھی غور کیا گیا، وزیراعظم نے ضمنی مالیاتی بل منظور ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا اور معیشت میں بہتری کے لیے اقدامات پر وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو سراہا۔

ذرائع کے مطابق کابینہ نے ترکی کے تعاون سے نیشنل اسکل یونیورسٹی کے معاہدے کی توثیق کی جب کہ مانٹری اینڈ فسکل پالیسی بورڈ میں ممتاز معیشت دانوں کے تقرر کی بھی منظوری دی۔ 

کابینہ نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس کے لیے میجر جنرل عارف کی تعیناتی کی منظوری بھی دی۔

مزید خبریں :