07 اکتوبر ، 2018
دبئی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کیخلاف سنچری بنانے والے محمد حفیظ نے کہا ہے کہ سنچری بنا کر خود کو منوالیا، عزت کے ساتھ ریٹائر ہونا چاہتا ہوں۔
حفیظ نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں جب سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے یونس خان اپنے کیریئر کا 118 واں اور آخری ٹیسٹ کھیل رہے تھے تو اس میچ میں بھی یونس خان کو خود کو منوانا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ویسٹ انڈیز میں یونس خان نے اپنے کیریئر کا آخری ٹیسٹ کھیلا تھا وہ دس ہزار 99 رنز بناکر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہوئے تھے۔
رواں ماہ محمد حفیظ 38 سال کے ہوجائیں گے۔ دبئی میں سنچری بناکر حفیظ نے دل کی بھڑاس کھل کر نکالی، انہوں نے براہ راست ہیڈکوچ مکی آرتھر اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کا نام لینے سے گریز کیا لیکن ان کے انداز سے لگ رہا تھا کہ وہ دو سال سے ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ ہونے اور ایشیا کپ نہ کھیلنے پر خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امتحان ختم نہیں ہوتے، سابق کپتان یونس خان جب اپنا آخری میچ کھیل رہے تھے تو انہیں اس میچ میں بھی اپنے آپ کو منوانا تھا۔
حفیظ نے کہا کہ ہر کھلاڑی کیریئر کا اختتام عزت کے ساتھ کرنا چاہتا ہے، میرے لیے پہلی تر جیح پاکستان ہے، میری خواہش ہے کہ جب تک مجھ میں جان ہے اور کھیل سکتا ہوں پاکستان کیلئے اپنی خدمات دوں اور عزت سے کرکٹ کو خیر باد کہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی کو سمجھانا اور سمجھنا بھی مشکل کام ہے کہ آپ کتنی بار اپنے آپ کو منوائیں گے، کیریئر کے دوران ناقدین آپ کو چیلنج کرتے ہیں، وہ لوگ جو آپ کی بری کارکردگی کا انتظار کررہے ہوتے ہیں وہ آپ کو چیلنج کرتے ہیں، مجھے جب بھی اس قسم کے حالات ملتے ہیں اللہ مجھے خصوصی مد ددیتے ہیں، آج بھی مجھے علم تھا کہ عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
محمد حفیظ نے کہا کہ میں کچھ ماہ قبل دلبرداشتہ تھا اور اپنے کیریئر کے حوالے سے انتہائی فیصلہ کرنا چاہتا تھا لیکن میری اہلیہ اورفاسٹ بولر شعیب اختر نے مجھے ایسا کرنے سے باز رکھا۔
واضح رہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں تنزلی کے بعد لاہور میں محمد حفیظ نے پریس کانفرنس بلائی تھی جس میں وہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرنے والے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دلبرداشتہ ہوکر میں ایسا فیصلہ کرنے والا تھا جو سخت ہوسکتا تھا تاہم جب میں ٹیم میں آیا تو پوری ٹیم نے میرا خیر مقدم کیا، کم بیک کرکے خوش ہوں اور پاکستان کیلئے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔
اتوار کو دبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حفیظ نے کہا کہ میں نے اس فارمیٹ میں واپس آنے کیلئے دو سال سخت محنت کی ہے، ٹیم میں چانس ملنے اور سنچری بنانے پر خوش ہوں، مجھے کوئی خوف نہیں تھا، مجھے علم تھا کہ کارکردگی دکھا کر ٹیم میں جگہ بناسکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں ٹیم میں سب سے آخر میں اٹھارہویں کھلاڑی کی حیثیت سے منتخب ہوا تھا اس لیے اسکور کرنا میرے لیے چیلنج تھا، میں قائد اعظم ٹرافی میں اسکور کررہا تھا اور ٹیم میں واپسی کیلئے تیار تھا۔
حفیظ نے کہا کہ ہم دبئی میں دس سال سے کھیل رہے ہیں اس لے ہمیں یہاں کی کنڈیشنز کا علم ہے تاہم دبئی میں یہ میری پہلی سنچری ہے، مچل اسٹارک نے اچھی بولنگ کی اور مجھے پوری اننگز کے دوران چیلنج دیا، پچ سلو ہے لیکن امام الحق بہت اچھا کھیلا، ہم اگر اننگز میں مزید 200 رنز بنالیں تو بولرز کیلئے اچھا موقع ہوگا۔