کیا ٹیم کے ڈریسنگ روم میں تناؤ بڑھ رہا ہے؟

دبئی ٹیسٹ کے پانچویں اور آخری دن آسڑیلیا نے اپنی دوسری نا مکمل اننگز 136 رنز 3 کھلاڑی آوٹ سے شروع کی تو اس کے سامنے جیت کے لیے مزید 326 رنز کا ایک مشکل ہدف تھا۔

دوسری جانب سرفراز الیون کو جیت کے لیے پورے دن محض 7 وکٹیں درکار تھیں جو بظاہر مشکل نہیں لگ رہا تھا مگر عجیب اتفاق کرکٹ کے کھیل میں سرفراز الیون کے ساتھ وہ ہوا جس کی شاید کوئی توقع نہیں کر رہا تھا۔

ٹیم آسڑیلیا جو پہلی اننگز میں 83.2 اوورز میں 202 رنز پر پویلین لوٹ گئی تھی دوسری اننگز میں عثمان خواجہ کی شاندار سینچری اور ٹریوس ہیڈ اور کپتان ٹم پین کی نصف سینچریوں کے ساتھ 139.5 اوورز میں 8 وکٹ پر 362 رنز بنا کر میچ بچا گئی۔

میچ کے اختتام پر رمیز راجا سے گفتگو کرتے ہوئے کوچ مکی آرتھر نے کپتان سرفراز احمد کا وہاب ریاض کے بولنگ کروانے کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے بتایا کہ’ ڈریسنگ روم میں طے پایا تھا کہ محمد عباس اور یاسر شاہ کے ساتھ ہم پانچویں دن بولنگ کی شروعات کریں گے لیکن ایسا نہ ہوا اور سینئرز کھلاڑیوں کے مشورے پر کپتان نے ریورس سوئنگ کو مد نظر رکھتے ہوئے وہاب ریاض کو گیند تھما دی‘۔

کوچ مکی آرتھر اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’کوچ اور کپتان حکمت عملی بناتے ہیں، عملدار آمد کپتان کرتا ہے اور میچ کے اختتام پر دونوں ان امور پر تبادلہ خیال کرتے ہیں کہ کیا غلطیاں ہوئیں جو جیت اور ہار کا محرک ثابت ہوئیں‘۔

 مکی آرتھر کی اس وضاحت سے پہلے ایک نئی بحث چھڑ گئی جس پر پی سی بی کے چند سینیئر افسران سمجھتے ہیں کہ کوچ نے میڈیا میں ڈریسنگ روم کی بات کر کے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جس سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ کپتان کے غلط فیصلوں کے باعث دبئی ٹیسٹ جو جیتا جا سکتا تھا وہ ڈرا ہوگیا۔

 اس تاثر کا ابھرنا افسوس کی بات ہے، کیوں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، ٹیم کی جیت ہی نہیں ہر نتیجے پر کوچ کو ذمہ داری قبول کرنا چاہیے ناکہ جیت کے علاوہ سامنے آنے والے کسی بھی نتیجے پر وہ ساری ذمہ داری کپتان کے کندھوں پر ڈال دیں۔

 دوسری جانب اس کے برعکس کپتان سرفراز احمد نے دبئی ٹیسٹ کے ڈرا ہونے کے معاملے پر اس تاثر کو پریس کانفرنس کے دوران مسترد کردیا۔

انہوں نے ایک سال بعد یاسر شاہ کی واپسی کے بعد کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جب کہ میچ نہ جیتنے پر کسی کو مورد الزام ٹھہرایا نہ ہی غصے کا اظہار کیا۔

البتہ مکی آرتھر کے بیان نے کپتان کی سینیئرز کی بات ماننے پر میڈیا میں آکر جس ناگورای کا مظاہرہ کیا اس سے کچھ حلقوں کے خیال میں اس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ کچھ ماضی میں آسڑیلیا اور جنوبی افریقا میں سینئیر کھلاڑیوں کے ساتھ جس انداز میں الجھے اب اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ وہ موجودہ ٹیم میں بھی سینئیرز کے حق میں نہیں ۔

یہی وجہ تھی کہ آسڑیلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ان کی مخالفت کے باوجود سرفراز احمد نے چیف سلیکڑ انضمام الحق کو اسکواڈ میں محمد حفیظ کو شامل کروایا اور پہلی اننگز میں سابق کپتان نے 208 گیندوں پر 15 چوکوں کے ساتھ شاندار 126 رنز بنا کر اپنے انتخاب کو نہ صرف درست ثابت کیا بلکہ کپتان کے اعتماد پر بھی پورا اترے۔

مزید خبریں :