16 اکتوبر ، 2018
شیخ زید اسٹیڈیم میں ابوظہبی ٹیسٹ کے پہلے دن 22 ویں اوور کی چوتھی گیند پر بابر اعظم نیتھن لیون کی گیند پر اُس وقت کریز سے نکل کر کھیلتے ہوئے بولڈ ہوگئے جب ٹیم پاکستان 57 رنز پر پہلی چار وکٹیں گنوا چکی تھی۔ بابر اعظم کی اس انتہائی غیر ذمہ داری پر ڈریسنگ روم میں بیٹھے کوچ مکی آرتھر نے غصے میں اپنا سر پکڑ لیا تھا۔
مان لیا کہ بابر اعظم سے غلطی سرزد ہوگئی اور وہ غلط اسڑوک کھیلتے ہوئے پویلین لوٹ گئے لیکن کیا یہ صرف بابر اعظم کی کوتاہی ہے؟ کوچ اور سلیکشن کمیٹی کا کوئی قصور نہیں، جو بابر اعظم کو طویل دورانیے میں مسلسل آزما رہی ہے۔
یہاں آپ کی معلومات میں اضافے کے لیے دلچسپ امر پیش ہے کہ اکتوبر 2016ء میں پہلی بار ٹیسٹ ٹیم کے لیے منتخب ہونے والے بابر اعظم دو سال سے پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ کا ایک میچ نہیں کھیلے اور دائیں ہاتھ کے اس بیٹسمین کی تکنیک سے ہٹ کر ٹیسٹ کرکٹ میں ٹمپرامنٹ کا یہ معاملہ ہے کہ ابوظہبی ٹیسٹ کی پہلی اننگز جہاں بابر صفر پر آؤٹ ہوئے، وہ ان کی 28 ویں ٹیسٹ اننگز تھی۔
اس بیٹسمین نے ٹیسٹ کرکٹ میں صرف چار ایسی اننگز کھیلی ہیں، جہاں انہوں نے 20 کے ہندسے کو عبور کیا، اس دوران بابر اعظم کی 6 ایسی اننگز بھی ہیں جہاں وہ صفر پر ہی پویلین لوٹ چکے ہیں۔
اس ساری صورت حال میں ہر کسی کی زبان پر اب صرف ایک ہی سوال ہے کہ کیا بابر اعظم کی ٹیسٹ ٹیم میں واقعی جگہ بنتی ہے؟
یقیناً 15 ٹیسٹ کی 28 اننگز میں 27 کی اوسط سے کھیلنے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز کی ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت پر تحفظات کا شدت سے اظہار کیا جارہا ہے، وہیں دوسری جانب سلیکشن کمیٹی بضد ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے والے فواد عالم کو نہیں کھلانا۔
کچھ ایسا ہی معاملہ اب لاہور کے 27 سالہ عثمان صلاح الدین کے حوالے سے بھی سر اٹھا رہا ہے، جنھوں نے قومی ٹیم کے ساتھ کئی دورے کیے، متبادل کھلاڑی کی حیثیت سے پانی پلاتے پلاتے آخر کار اس سال جون میں انھیں انگلینڈ کے خلاف لیڈز کے میدان میں ٹیسٹ ڈیبیو کا موقع ملا، جہاں پہلی باری میں وہ چار اور دوسری آزمائش میں 102 گیندوں پر 33 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، تاہم دبئی کے بعد ابوظہبی میں بھی وہ ڈریسنگ روم تک ہی محدود ہیں۔