18 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی اہلیت کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی نظرثانی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم عمران خان کی اہلیت کے عدالتی فیصلے کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ کے دلائل سننے کے بعد فیصلے میں قرار دیا کہ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے حقائق کو نظرانداز کیا تاہم درخواست میں کوئی ایسے قانونی نکات نہیں اٹھائے گئے جس پر نظر ثانی کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ اکرم شیخ کے مطابق عدالت سے گزشتہ فیصلے میں غلطیاں ہوئیں تاہم ہماری رائے کے مطابق حنیف عباسی کی درخواست میں وزن نہیں اس بنا پر نظر ثانی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 15 دسمبر 2017 کو حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اہل اور جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا تھا۔
250 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان، نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں، انہوں نے جمائما کے دیے گئے پیسے بھی ظاہر کیے اور فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کر دیا تھا۔
عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔
وکیل حنیف عباسی کے دلائل
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ سے مکالمے کے دوران کہا عام طور پر مقدمےکے اندراج سے پہلے اس کا نمبر لکھا ہوتا ہے، آج مجھ سے ماشاء اللہ شیخ صاحب لکھا گیا جس پر وکیل نے کہا میں بھی آپ اور آپ کے ادارہ کے لیے دعا کرتاہوں۔
وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا عمران خان نے ٹکڑوں میں دستاویزات فراہم کیں جو غیر تصدیق شدہ اور ناقابل قبول ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا دستاویزات کی کڑیوں پر اطمینان عدالت کی صوابدید ہے اور جو دستاویزات آئیں عدالت ان پر مطمئن ہے۔
حنیف عباسی کے وکیل نے کہا اگر عدالت مطمئن ہوتی تو قانون وضع کرتی جس پر چیف جسٹس نے کہا اپنے فیصلے میں قانون وضع کر چکے ہیں۔
اکرم شیخ نے کہا عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا اختیار رکھتی ہے اور نظر ثانی کے مقدمے میں دائرہ اختیار محدود نہیں ہے، انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا 5 رکنی بینچ نے نواز شریف کی نااہلی کے لیے سخت اصول اپنایا اور کاغذات نامزدگی میں اقامہ چھپانے پر نااہل کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا اقامہ پر نااہلی پانچ رکنی بینچ کی نہیں تھی، نواز شریف کو اقامہ پر تین رکنی بینچ نے نااہل کیا۔
چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے مکالمے کے دوران کہا 'آپ سچائی کی تلاش چاہتے ہیں' جس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا عدالت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی اور گزشتہ فیصلےختم کرسکتی ہے، اسلامی قانون کے تحت اسے رجوع من الخطاء کہتے ہیں۔
عدالت نے حنیف عباسی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد قرار دیا کہ درخواست میں کوئی ایسے قانونی نکات نہیں اٹھائے گئے جس پر نظر ثانی کی جائے جس کے بعد درخواست مسترد کردی گئی۔