21 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: ڈیوٹی جج نے بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی میں ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہونے کی کوشش سے روکنے پر سیکیورٹی اہلکاروں کو دھمکیاں دینے والی خاتون کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنےکا حکم دے دیا۔
ڈاکٹر شہلا شکیل سیٹھی کو آج صبح پولیس نے اسلام آباد کی سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کیا تھا۔
جس کے بعد انہیں ڈیوٹی جج عدنان رشید کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں پولیس کی جانب سے ملزمہ کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
اس موقع پر ڈاکٹر شہلا کے وکیل نے ضمانت کی درخواست کردی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی آر میں درج تمام دفعات قابلِ ضمانت ہیں۔
وکیل کے مطابق ان کی موکلہ بیرون ملک سے کافی عرصے بعد پاکستان آئی ہیں، لیکن پولیس اہلکاروں نے رہنمائی کرنے کے بجائے دباؤ کا ماحول بنادیا۔
ملزمہ کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کی موکلہ دل کی مریضہ ہیں اور دباؤ میں ذہنی حالت مفلوج ہوجاتی ہے۔
تاہم عدالت نے ملزمہ کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
جج عدنان رشید کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر ملزمہ کا طبی معائنہ کرائیں، اگر طبی معائنے میں ملزمہ کو صحت مند قرار دیا جائے تو جیل بھجوا دیں اور اگر ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں تو اسپتال میں داخل کرادیں۔
جج نے پولیس حکام کو وکیل صفائی کو واقعے کی ویڈیو کلپ دکھانے کی بھی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو پیش آنے والے اس واقعے کا مقدمہ ڈپلومیٹک انکلیو کی ڈیوٹی پر تعینات پولیس افسر کی جانب سے تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کروایا گیا تھا۔
مذکورہ پولیس افسر نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ڈاکٹر شہلا نامی خاتون نے بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی کے ساتھ ڈپلومیٹک انکلیو کے اندر جانے کی کوشش کی اور روکنے پر پولیس اہلکاروں کے ساتھ نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ انہیں گاڑی اوپر چڑھانے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
ڈاکٹر شہلا شکیل پر کارِ سرکار میں مداخلت اور اہلکاروں کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔
ذرائع کے مطابق شہلا شکیل سیٹھی امریکا میں ڈاکٹر رہی ہیں، جو حال ہی میں وطن آئی ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کا قانون کے مطابق کارروائی کا حکم
دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے خاتون شہلا شکیل کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دے دیا۔
وزیرمملکت نے پولیس کو واقعے کی تفتیشی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 'نئے پاکستان میں کوئی وی آئی پی نہیں، ہر کوئی قانون کے تابع ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جوفرض شناسی سےکام کر رہے ہیں، حکومت ان کے پیچھےکھڑی ہے'۔