پاکستان
Time 04 نومبر ، 2018

دھرنے ختم کرانے کیلئے معاہدہ: شیریں مزاری اپنی ہی حکومت پر برس پڑیں


وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے خون خرابے سے بچنے کے لیے مطمئن کرنے کی پالیسی کو غیر ریاستی عناصر کے لیے خطرناک پیغام قرار دیدیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف مذہبی تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کیا گیا اور دھرنے دیئے گئے۔

جمعے کے روز ملک بھر میں احتجاج کے باعث مرکزی شاہراہیں بند اور ٹرین سروس معطل رہی جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے دھرنے ختم کرنے کے لیے تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کیے گئے اور دونوں فریقین کے درمیان ایک 5 نکاتی معاہدہ طے پایا جس کے بعد احتجاج ختم کیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹریو کے دوران دھرنے ختم کرانے کے لیے مذاکرات کو عارضی حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرتشدد احتجاج کے خاتمے کے لیے مستقل حل نکالنا ہو گا۔

شیریں مزاری نے بھی اپنی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وفاقی وزیر نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ خون خرابے سے بچنے کیلئے مطمئن کرنے کی پالیسی غیر ریاستی عناصر کیلئے خطرناک پیغام اور پُر امن جمہوری احتجاج کے حق کے تصور کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ کہ ریاست کو قانون کی عمل داری قائم کرنی چاہیے اور اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، بالخصوص جب انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہو۔

شیریں مزاری نے کہا مجھے امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان نہ صرف موجودہ حالات بلکہ جبری گمشدگیوں پر بھی قانون کی پاسداری کے عزم پر قائم رہیں گے۔









مزید خبریں :