12 نومبر ، 2018
ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے آئی سی سی ویمنز ورلڈ ٹی 20 میں پاکستان کو پہلے میچ میں آسڑیلیا نے 52 رنز سے جب کہ دوسرے میچ میں روایتی حریف بھارت نے 7 وکٹ سے شکست دی۔
گروپ "بی" میں قومی ویمنز ٹیم کو ابھی نیوزی لینڈ ٹیم کا چیلنج درپیش ہے اور موجودہ کارکردگی کے تناظر میں اس ٹیم کے سیمی فائنل کھیلنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
آسڑیلیا کے خلاف ٹیم پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ مشکلات سے دوچار رہی تھی اور 166 رنز کے ہدف کے تعاقب میں مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 113 رنز بنا سکی تھی۔
بھارت کے خلاف بسمہ معروف کے 53 اور ندا ڈار کے 52 رنز کی بدولت قومی ٹیم نے 20 اوورز میں 7وکٹ پر 133رنز بنائے تھے لیکن مخالف ٹیم نے ہدف باآسانی 3 وکٹ پر حاصل کر لیا۔
ادھر ون ڈے کرکٹ میں پہلی ہیٹ ٹرک کرنے والے خواتین ٹیم کے چیف سلیکڑ جلال الدین نے برملا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان خواتین ٹیم کا سلیکشن پرفارمنس کی بنیاد پر نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان کے پاس چار یا پانچ لڑکیوں کے علاوہ موجودہ صورت حال میں جو 30 کے قریب لڑکیاں سلیکشن کیلئے دستیاب ہیں، ان کا معیار بہت اچھا نہیں ہے۔
دوسری جانب خواتین ٹیم کے چیف سلیکڑ نے 4 نومبر کو انگریزی روزنامے دی نیوز میں ایک کالم لکھا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ ویمن کرکٹ ٹیم کے بارے میں ہمیشہ ہی منفی تاثر سامنے آیا ہے اور گزشتہ 10 برسوں میں کچھ شواہد نے سینئر ویمن پلیئرز کی پاور کا ثبوت دیا۔
جلال الدین مزید لکھتے ہیں کہ کوچنگ اسٹاف اور ٹیم مینجمنٹ تبدیل ہوتے رہے لیکن کچھ سینیئر پلیئرز کا کنٹرول برقرار رہا، بالخصوص بسمعہ معروف، ثناء میر، جویریہ ودود اور ناہیدہ خان کا نام لیتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ یہ ویمن ٹیم کی سب سے اہم کھلاڑی ہیں۔
جلال الدین کے اس انداز پر نہ صرف خواتین کرکٹ ٹیم میں تحفظات پائے جاتے ہیں بلکہ ساتھ ہی پی سی بی مینجمنٹ کی سطح پر بھی اس حوالے سے چہ مگوئیاں پائی جاتی ہیں۔