کرکٹ کمیٹی 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل پائے گی، سابق چئیرمین پی سی بی توقیر ضیاء

 احسان مانی کو بطور چیئرمین کچھ وقت دینا چاہیے، سابق چیئرمین پی سی بی۔ فوٹو: پی سی بی/فائل 

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء کا کہنا ہے کہ کا کہنا ہے کہ جس انداز سے کرکٹ کمیٹی کے اراکین بیان بازی کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہا تو کمیٹی 6 ماہ کے اندر ختم بھی ہو جائے گی۔

توقیر ضیاء کا کہنا ہے کہ سابق ٹیسٹ کر کٹر محسن حسن خان کی سربراہی میں کام کرنے والی کرکٹ کمیٹی کا کردار ان کی نظر میں کرکٹ معاملات سے زیادہ مشاورتی لگ رہا ہے۔

انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی کے اراکین جس انداز میں بیان بازی کر رہے ہیں انھیں نہیں لگتا کہ اس کمیٹی کا مستقبل زیادہ تابناک ہے، اگر یہ کمیٹی اسی انداز میں بیان دیتی رہی تو 6 ماہ کے اندر ختم بھی ہو جا ئے گی۔

قومی کر کٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کےحوالے سے گفتگو کرتے ہو ئے پی سی بی کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں سمجھ نہیں آ رہا کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کس بات کا انتظار کر رہے ہیں، انہیں تو فی الفور وکٹ کیپر کو ورلڈ کپ کے لیے کپتان نامزر کر دینا چاہیے۔

لیفٹنٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء نے مزید گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ اس وقت قومی ٹیم میں شعیب ملک اور محمد حفیظ دو ایسے سابق کپتان ہیں جنہیں قیادت کے مقابلے میں دیکھا جاسکتا ہے، البتہ انہیں نہیں لگتا کہ پی سی بی اس حوالے سے کچھ سوچ رہی ہے لہذا مناسب ہو گا کہ احسان مانی سرفراز کی قایدت کاباقاعدہ اعلان کر کے ساری قیاس آرائیوں کا خاتمہ کر دیں، ورنہ لوگ باتیں کرتے رہیں گے۔

پی سی بی کے معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے توقیر ضیاء کا کہنا تھا کہ احسان مانی کو بطور چیئرمین کچھ وقت دینا چاہیے کیونکہ وہ کرکٹ کے معاملات میں وہ بڑی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انڑنینشل کرکٹ کونسل میں پی سی بی کے سربراہ ہوتے ہوئے میں نے ہی انہیں آئی سی سی کی صدارت کے لیے بھیجا تھا۔

سابق چیئرمین نے پی سی بی منیجنگ ڈائریکڑ کے تقرر پر بات کرتے ہو ئے کہا کہ چیف آپریٹنگ آفیسر کی موجودگی میں یہ تقرری ان کی سمجھ سے باہر ہے۔

دوسری جانب پی سی بی کے نئے ڈائریکڑ میڈیا کی 10 لاکھ روپے تنخواہ کے سوال پر سابق چیئرمین نے کہا کہ میڈیا کے بارے میں پی سی بی کو ایک ایسے ایڈمنسڑیٹر کی ضرورت ہو گی جو سب سے بنا کر معاملات کو آگے بڑھائے، ورنہ وہ خود بھی مشکل میں رہے گا اور پی سی بی کی مشکلات بھی بڑھیں گی۔

مزید خبریں :