08 دسمبر ، 2018
حبیب بینک نے ملک کا سب سے بڑا فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی تیسری بار اپنے نام کر لیا۔
دنیا بھر میں ٹیسٹ میچ چار دن سے قبل ختم ہو جاتے ہیں لیکن پاکستان میں پچوں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پانچ دن میں بھی میچ کا فیصلہ نہ ہو سکا۔
کراچی کے یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس میں ہفتے کو حبیب بینک اور سوئی ناردرن گیس کے درمیان فائنل میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوا لیکن میچ آفیشلز نے پہلی اننگز کی بنیاد پر حبیب بینک کو ٹورنامنٹ کا فاتح قرار دیا۔
پہلی اننگز میں سوئی ناردرن گیس نے 304 رنز بنائے جس کے جواب میں حبیب بینک نے 472 رنز بنائے تھے جب کہ دوسری اننگز میں سوئی گیس نے 7 وکٹوں کے نقصان پر 430 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی تھی۔
کھیل ختم ہونے پر حبیب بینک نے دوسری اننگز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 183 رنز بنائے تھے۔
فائنل میں پی سی بی کرکٹ کمیٹی کے رکن اور سابق کپتان مصباح الحق نے بھی شرکت کی۔
فائنل میں مصباح الحق امپائرز فیصل آفریدی اور محمد آصف سے الجھ گئے اور خراب روشنی پر کھیل ختم ہونے کا معاملہ کرکٹ کمیٹی میں اٹھانے کی دھمکی دے ڈالی۔
امپائرز نے جمعے کو باہمی مشاورت کے بعد کم روشنی کی بنیاد پر کھیل ختم کرنے کا اعلان کیا جس پر اس وقت 14 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود مصباح غصے میں آگئے اور احتجاج کے انداز میں وکٹوں پر ہاتھ مارا، اس رویے پر اسٹیڈیم میں موجود افراد بھی حیران رہ گئے۔
پاکستان ٹیم میں واپسی کیلئے کوشاں ٹیسٹ کھلاڑی عمر اکمل کو فائنل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور انہوں نے فائنل میں 113 اور 52 رنز بنائے۔
ٹورنامنٹ میں فاتح ٹیم کو 30 لاکھ روپے اور رنر اپ ٹیم کو 20 لاکھ روپے ملے، ٹورنامنٹ کے بہترین بولر لاہور کے اعزاز چیمہ قرا ر پائے جنہوں نے 59 وکٹیں حاصل کیں۔
کراچی کے خرم منظور ٹورنامنٹ کے بہترین بلے باز قرار دیئے گئے جنہوں نے 886 رنز بنائے جب کہ پشاور ریجن کے گوہر علی کو بہترین وکٹ کیپر کا ایوارڈ ملا۔