18 دسمبر ، 2018
لاہور: فلم، ریڈیو اور ٹی وی کے ممتاز اداکار علی اعجاز دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے۔
انتقال کے وقت علی اعجاز کی عمر 77 برس تھی، وہ کافی عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلا اور ایک مقامی نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔
اداکار علی اعجاز کو 12،13 سال قبل فالج بھی ہوا تھا۔
علی اعجاز نے 1961ء میں فلم 'انسانیت' سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا اور 106 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
وہ مزاحیہ ہیرو کے طور پر بہت مقبول ہوئے اور اداکار ننھا کے ساتھ ان کی جوڑی مقبولیت کی بلندیوں پر رہی۔
1979 کی سپر ہٹ سماجی فلم 'دبئی چلو'، 'سالا صاحب'، 'مفت بر'، 'دادا استاد' ، 'سوہرا تے جوائی'، 'منجھی کتھے ڈاہواں'، 'مسٹر افلاطون'، 'ووہٹی دا سوال اے' اور 'دھی رانی' سمیت درجنوں اردو اور پنجابی ہٹ فلمیں ان کے کریڈٹ پر ہیں۔
فلموں کے علاوہ علی اعجاز ٹی وی اور اسٹیج پر آئے تو وہاں بھی چھاگئے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں 'خواجہ اینڈ سنز'، 'کھوجی' اور 'شیدا ٹلی' شامل ہیں۔
علی اعجاز کو 14 اگست 1993 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا جبکہ انہوں نے نگار ایوارڈ اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سمیت دیگر کئی اعزازات بھی اپنے نام کیے۔
علی اعجاز آخری عمر میں معاشرے اور حکومت کی روایتی بےحسی کا شکار رہے۔
انہوں نے سوگواروں میں بیوہ کشور اور 2 بیٹے بابر اور یاسر چھوڑے ہیں۔