محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کی اربوں روپے مالیت کی زمین پر قبضہ

محکمہ ٹرانسپورٹ کی زمین پر محکمہ پولیس کے تھانے، چوکیاں، ایکسائز کے دفاتر، سابقہ ایس آر ٹی سی کے ملازمین کی رہائش اور فٹبال گراؤنڈ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کی اربوں روپے مالیت کی زمین اور املاک پر مافیا کے قبضے کا انکشاف ہوا ہے اور اب محکمے کی جانب سے قبضہ ختم کرانے کی درخواست کی جارہی ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کی زمین پر محکمہ پولیس کے تھانے، چوکیاں، ایکسائز کے دفاتر، عدالتی دفاتر، ڈپٹی کمشنر آفس اور سابقہ ایس آر ٹی سی کے ملازمین کی رہائش اور فٹبال گراؤنڈ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے صوبے بھر میں اپنی زمین پر قبضے ختم کرانے کے لئے فہرستیں آئی جی سندھ، ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ محکموں کو بھیج دیں۔

تحریری خط اور فہرستوں میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبے بھر میں محکمہ ٹرانسپورٹ کی اربوں روپے کی 76 ایکڑ سے زائد قیمتی زمین، دفاتر، ڈیپوز اور دکانوں پر قبضہ ہوچکا ہے۔

کراچی میں کے ٹی سی کی ماڈل سینٹرل ورکشاپ، اورنگی نالا ڈپو، نارتھ کراچی ڈپو، لانڈھی ڈپو، سرجانی ٹرمینل، پاپوش نگر ٹرمینل پر کارپوریشن اور معاہدہ ختم ہونے کے بعد قبضہ کرلیا گیا ہے۔


کراچی، حیدرآباد، سانگھڑ، ٹھٹہ، میرپور خاص، سکھر، دادو، خیرپور اور شہید بے نظیر آباد میں سندھ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی املاک پر بھی مافیا قابض ہے۔ 

دوسری جانب 22 ایکڑ سے زائد زمین اور دیگر پراپرٹی پر محکمہ پولیس کے تھانے، چوکیاں، ایکسائز، محکمہ دیہی ترقیات، ٹاؤن آفس، کچی آبادی اور احتساب عدالت کے دفاتر قائم ہوگئے ہیں۔ 

سابقہ ایس آر ٹی سی کے ملازمین کی جانب سے سرکاری کالونیوں کے مکانات خالی نہیں کیے گئے، کے ٹی سی کی زمین پر پیرآباد پولیس اسٹیشن اور سوک سینٹر میں دفاتر پر محکمہ ایکسائز قابض ہے۔

حیدرآباد میں ایس آر ٹی سی ڈپو پر نیب کورٹ، کچی آبادی و دیہی ترقیات، ہیومن رائٹس اور بلدیات کے دفاتر قائم کردیے گئے ہیں جبکہ کالونی پر سابقہ ملازمین کا قبضہ اور پولیس چیک پوسٹ قائم ہے۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ کی منظوری کے بعد محکمہ نے متعلقہ محکموں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے قبضہ ختم کرنے کے لئے فوری کارروائی کی درخواست کی ہے۔

مزید خبریں :