21 جنوری ، 2019
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر نیب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژنل بینچ نے نواز شریف کی سزا معطلی اور اپیل کی الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اثاثوں کے اصل مالک نہیں اس کے باوجود انہیں سزا سنائی گئی اور احتساب عدالت نے فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر سنایا۔
خواجہ حارث نے استدعا کی کہ اپیل پر سماعت تو دیر سے مقرر ہوتی ہے اس لیے پہلے سزا معطلی کی درخواست سنی جائے، جس پر عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ریکارڈ آنے دیں پھر اس معاملے کو دیکھیں گے، فی الحال اپیل اور سزا معطلی کی درخواست کو الگ نہیں کر رہے، ضرورت محسوس ہوئی تو اپیل اور سزا معطلی کی درخواست الگ کر دیں گے۔
عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر نیب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 7 سال قید کا حکم دیا تھا۔