17 فروری ، 2019
دبئی: پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم گلزار خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے نظام کو پروفیشنل بنانے آیا ہوں جس میں سزا اور جزا ہوگی لہٰذا غلط کام کرنے والوں کو احتساب سے گزرنا ہوگا۔
دبئی اسٹیڈیم میں پاکستانی میڈیا سے طویل نشست میں غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وسیم خان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر بیٹھے ہوئے پنڈت اپنا کام کررہے ہیں مجھے اپنا کام کرنا ہے لہٰذا تعمیری تنقید کا خیر مقدم کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ اصل کرکٹ ٹیسٹ کرکٹ ہے، اس فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کو اوپر لانے کیلئے اقدامات کریں گے اور میرے بارےمیں یہ تاثر غلط ہے کہ مجھے پاکستانی کلچر کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے، میں سب جانتا ہوں اور وزیر اعظم عمران خان کے وژن سے متاثر ہوکر اپنے آبائی ملک میں کام کرنا چاہتا ہوں۔
غیر رسمی بات چیت کے دوران وسیم خان کئی بار تاثر دے رہے تھے کہ میں سب جانتا ہوں اور کئی بار یہ کہہ چکے تھے کہ میں موجودہ سسٹم کو سمجھ کر آگے جاؤں گا۔
وسیم خان پر امید ہیں کہ وہ ایک بار پاکستان کرکٹ کے موجودہ سسٹم کو سمجھ لیں گے جس کے بعد بہتری لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں گے اور پی سی بی سسٹم کو تبدیل کرنے کیلئے قانونی کور دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری لانے اور پاکستان کرکٹ کو راہ راست پر لانے کیلئے ایک بڑے پلان پر کام کررہے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کرکٹ کے اسی نظام سے عمران خان، وسیم اکرم، وقار یونس، جاوید میاں داد اور انضمام الحق پیدا ہوئے اور پاکستان نے کئی عالمی اعزازات اپنے نام کئے تو انگلینڈ سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والے وسیم خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی کئی کامیابیوں کے باوجود نظام میں خامیاں ہیں، اچھی پچز، گیندوں کی کوالٹی اور امپائرنگ کے معیار سمیت کئی چیزوں میں بہتری لائیں گے۔
ایم ڈی پی سی بی نے کہا کہ ہمارا ڈومیسٹک کرکٹ ماڈل ہمارے اپنے کلچر سے ملتا جلتا ہوگا، فرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈپارٹمنٹ کرکٹ کو ختم نہیں کررہے بلکہ کوالٹی کرکٹ لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں کا سسٹم ٹھیک کروں گا اور نااہل افسران کو گھر بھیجوں گا۔
وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ سے اپنے جو تجربات لایا ہوں اس سے فائدہ پہنچاؤں گا پاکستان کرکٹ میں ایسا ماڈل لائیں گے جس میں پروفیشنل لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، وزیراعظم عمران خان سے کبھی نہیں ملا لیکن مجھے علم ہے وہ کرکٹ کو کہاں دیکھنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان نے 2009 میں آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتا اور 2017 میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں کامیابی حاصل کی میں تماشائیوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ موجود تھا۔