06 اپریل ، 2019
لاہور: مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے نیب کے چھاپے پر رد عمل میں کہا ہےکہ عمران خان اپنی نالائقی چھپانے کیلئے نیب کو ریاستی دہشتگردی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
جیونیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’نیب کی طرف سے ریاستی دہشتگردی کی جارہی ہے، لاہور ہائیکورٹ کی روشنی میں نیب حمزہ شہباز کو گرفتار نہیں کرسکتی، نیب لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ گئی ہے لیکن عدالتِ عظمیٰ نے اس پر کوئی فیصلہ نہیں دیا، سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کو اپنی منشا کے مطابق استعمال نہیں کیا جاسکتا‘۔
انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان نے گزشتہ روز سرعام کہا کہ وہ ساری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنے آئے ہیں، ان کی کارکردگی آج سب کے سامنے ہے، جان بوجھ کر اپنی نالائقی سے نظر ہٹانے کے لیے یہ سب کیا جارہا ہے، ملک میں کوئی قانون نہیں ہے، سب کو جیلوں میں ڈالنے کے لیے ریاستی دہشتگردی کی جارہی ہے‘۔
لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نیب کو ریاستی دہشتگردی کے لیے استعمال کررہے ہیں، پہلے کنٹینر پر چڑھ کر ریاست کو دھمکاتے رہے اور آج کرسی پر آکر اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنے کے لیے ریاست کو استعمال کررہے ہیں، عمران خان جان بوجھ کر عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے یہ سب کررہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’نیب اگر آزاد ہوتی تو اس کی ترجمانی وزیراعظم عمران خان، فواد چوہدری اور شہباز گل نہیں کررہے ہوتے‘۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ’حمزہ شہباز کے گارڈ نے کون سی دہشتگردی کی اور تشدد کیا یہ بھی میڈیا کو بتایا جائے‘۔
انہوں نے 9 اپریل کو نیب کی جانب سے پیشی کا نوٹس موصول ہونے کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’حمزہ شہبازاپنی بیمار بیٹی کو چھوڑ کر واپس آئے اور نیب کے سامنے پیش ہوئے، یہ اس شخص کے ساتھ ہوا جو ہر پیشی پر آیا اور تعاون کیا، اگر انکوائری کے دوران کسی کو گرفتار کرنا ہے تو وزیراعظم کو گرفتار کریں، نیب نے پیشیوں کے دوران حمزہ شہباز کے سامنے منی لانڈرنگ کے ثبوت کیوں نہیں رکھے‘۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ملک میں ایک آمر کی حکومت ہے، کابینہ میں مشرف کی ٹیم ہے، عمران کی ذہنیت آمرانہ ہے، چیزوں کو متنازع بنایا جارہا ہے، نیب جو ذرائع میڈیا کو دیتا ہے وہ حمزہ شہباز کے بھی سامنے رکھے، گمشدہ درخواست کو نیب ذرائع کے طور پر میڈیا کو بتاتا ہے اور لوگوں کو ٹرائل کیا جاتا ہے جب کہ ثبوت سامنے نہیں رکھے تھے وہ صرف نیب کی تجوری میں رہتے ہیں‘۔