07 اپریل ، 2019
اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کل اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پہلی مرتبہ پیش ہوں گے جس کے لیے پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔
وفاقی پولیس کے 2 ہزار جوان سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے جب کہ رینجرز کے 200 اہلکار بھی نیب کورٹ کے اطراف تعینات ہوں گے۔
ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین سید کا کہنا ہے کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو نیب کورٹ میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے جیالوں کو پیغام دیا ہے کہ 'میں ٹھنڈے دماغ سے مقدمات لڑنے کا قائل ہوں، ہمیں قانون کے ذریعے پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ہم قانون کے ذریعے ہی بےگناہ ثابت ہوں گے'۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری 20 مارچ کو نیب ہیڈکوارٹر بیان ریکارڈ کرانے پہنچے تو اس موقع پر کارکنان کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور اُس دوران جیالوں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر
منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔
ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔
معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔
جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔
اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔
اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔
نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔
نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔