25 اپریل ، 2019
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ میں مستقل ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔
سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو طبی بنیاد پر نواز شریف کو 6 ہفتوں کے لیے ضمانت دی تھی جس کی مدت آئندہ ماہ ختم ہورہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے ضمانت ختم ہونے سے قبل سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں عدالت سے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے مستقل ضمانت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
15 صفحات پر مشتمل درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف کو دل اور گردوں کے امراض لاحق ہیں اور وہ ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور گردوں کی تیسرے درجے کی بیماری میں مبتلا ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان، برطانیہ، امریکا اور سوئٹزر لینڈ کے طبی ماہرین کے مطابق نواز شریف کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں، ان کی مکمل صحت یابی 6 ہفتوں میں ناممکن ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ نواز شریف ضمانت میں توسیع کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں تاہم تحریری حکم نامے میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حصہ شامل نہیں ہے، یہ ٹائیپنگ کی غلطی ہو سکتی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف کا علاج اسی ڈاکٹر سے ممکن ہے جس نے برطانیہ میں ان کا علاج کیا تھا، 26 مارچ کے حکم نامے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نواز شریف 6 ہفتوں کے دوران ملک چھوڑ کر نہیں جاسکتے، اس لیے پاکستان میں علاج کرانے کی پابندی پر نظر ثانی کی جائے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیراعظم لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹتے رہے جس کے دوران ان کی کئی بار طبیعت خراب ہوئی اور سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو ان کی درخواست پر 6 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کی۔