کھیل

دورہ انگلینڈ اور ورلڈ کپ قومی ٹیم کی بولنگ کا اصل امتحان ہو گا: سہیل تنویر

انگلینڈ کی ون ڈے سیریز ہماری بولنگ لائن اپ کا کڑا امتحان ثابت ہو گی: سہیل تنویر۔ فوٹو: فائل

ایک ایسے وقت میں جب ماہرین اور مبصرین ورلڈ کپ کے لیے منتخب ٹیم پاکستان کے بولنگ اسکواڈ کو مضبوط قرار دے رہے ہیں، ٹیسٹ فاسٹ بولر سہیل تنویر کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں قومی ٹیم کے بولنگ اٹیک کا اصل امتحان تو دورہ انگلینڈ ہی میں ہو جائے گا۔

انگلینڈ اس وقت آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر کی ٹیم ہے اور پچھلے تین سال میں اس طرز کی کرکٹ میں ان کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔

34سال کے سہیل تنویر کا خیال ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ کے مقابلے پر پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز اہمیت کی حامل ہو گی۔

بائیں ہاتھ کے تیز بولر کہتے ہیں کہ انگلش کپتان ای این مورگن خاصی اچھی فارم میں دکھائی دے رہے ہیں، وکٹ کیپر جوش بٹلر نے اس سال ویسٹ انڈیز میں صرف 77 گیندوں پر 150 رنز کی کیرئیر بیسٹ اننگز کھیلی ہے، جو روٹ آخری 12 ون ڈے میچوں میں تین سینچریاں بنا چکے ہیں۔

اس کارکردگی کے تناظر میں انہیں یہ کہنا پڑتا ہے کہ انگلینڈ کی ون ڈے سیریز ہماری بولنگ لائن اپ کا کڑا امتحان ثابت ہو گی۔

فاسٹ بولر نے محمد عامر کے سوال پر کہا کہ یقیناً اس میں کوئی شک نہیں کہ عامر اچھا بولر ہے، ٹیم منیجمنٹ اس پر اعتماد بھی بہت کرتی ہے، البتہ اسے ورلڈ کپ اسکواڈ سے باہر کر کے انگلینڈ کی سیریز میں خود کو ثابت کرنے کا اچھا موقع دیا گیا ہے۔

سہیل تنویر نے محمد حسنین کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پی ایس ایل میں کوئٹہ گیلڈئیڑ میں اس کے ساتھ کھیل چکا ہوں، حسنین کی خوش قسمتی ہے کہ سرفراز احمد جیسا کپتان اس کے ساتھ ہے، اگر حسنین نے توقعات کے مطابق بولنگ کی تو سرفراز اسے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستانی ٹیم کا سب سے اہم بولر کون ہو گا؟ بین الاقوامی کرکٹ میں 113 وکٹیں حاصل کرنے والے سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ اس وقت حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی آپ کے پاس دو ایسے بولر ہیں، جو کسی شک و بے کے بغیر توجہ کا مرکز ہیں، ہاں فہیم اشرف کو ابھی خود کو ثابت کرنا ہو گا ورنہ محمد عامر کی ٹیم میں شمولیت کے نتیجے میں فہیم اشرف کو بھی قربانی دینا پڑ سکتی ہے۔

تو کیا جنید خان کی پوزیشن کو ورلڈ کپ اسکواڈ میں پکی سمجھی جائے، ٹی 20 کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کی فہرست میں موجود پاکستان کے چھٹے بولر سہیل تنویر کا جواب تھا، ابھی جب تک ورلڈ کپ شروع نہیں ہو جاتا، آپ کچھ کہہ نہیں سکتے۔

سہیل تنویر نے کہا کہ وقت کے ساتھ بہت کچھ تبدیل ہوتا رہتا ہے، میں خود اس ساری صورت حال سے ذاتی طور پر گزر چکا ہوں، 2011ء اور 2015ء ورلڈکپ میں کھیلتے کھیلتے رہ گیا، مجھے ذاتی طور پر ہمیشہ اس کا افسوس رہے گا۔

آل راؤنڈر نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ملک کی نمائندگی کسی اعزاز سے کم نہیں ہوتا تاہم دونوں بار میرے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔

اسی تناظر میں کونسا فاسٹ بولر ورلڈ کپ اسکواڈ سے باہر ہوتا ہے؟ اور محمد عامر کیا ورلڈ کپ اسکواڈ میں تمام کوششوں کے باوجود جگہ بنا پائیں گے، اس کے لیے انگلینڈ کے خلاف 5 ون ڈے درست معنوں میں سمت کا تعین کرینگے۔

مزید خبریں :