23 مئی ، 2019
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی بچی فرشتہ کے گھر گئیں جہاں انہوں نے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ نظام کی کمزوری ہے کہ آئی جی کی سطح کے فیصلے بھی وزیر اعظم کو کرنا پڑے۔
حکومت کی جانب سے فرشتہ کے اہل خانہ کو بطور مالی امداد 20 لاکھ روپے دینے کی منظوری دے دی گئی جبکہ ملزم سابق ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن محمد عباس نے گرفتاری سے بچنے کیلئے 31 مئی تک ضمانت لے لی۔
اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی گیارہ سالہ فرشتہ کے کیس میں 6 ملزمان گرفتار ہیں جن میں قریبی رشتے دار بھی شامل ہیں۔
تحقیقات کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں، لاہور سے فرانزک ٹیم اسلام آباد پہنچ چکی ہے جو ملزمان کا پولی گرافک ٹیسٹ کرے گی۔
پولیس ذرائع کے مطابق موبائل ٹریسنگ کے علاوہ علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے جس سے اصل ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔
فرشتہ کے والد کا کہنا ہے ان کا کوئی رشتہ دار نہیں کوئی عزیز نہیں بس بیٹی کا قاتل چاہیے۔
مقدمہ تاخیر سے درج کرنے پر ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن اور 2 اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جا چکا ہے ، وزیر اعظم کے حکم پر علاقے کا ڈی ایس پی بھی معطل کیا جا چکا اور ایس پی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔
لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر پر پولی کلینک اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر عابد شاہ کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
فرشتہ کے گھر تعزیت کے لیے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے فردوس عاشق اعوان کے علاوہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ، سینیئر رہنما اے این پی میاں افتخار حسین، وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان و دیگر نے فرشتہ کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔
علی محمد خان نے کہا کہ قصور کی زینب کے قتل پر بھی کہا تھا کہ جس کا قاتل نہیں ملتا اس کا قاتل حکمران ہوتا ہے ہمیں معاشرے کی اصلاح اور اپنے بچوں کا خیال کرنا ہے۔