ڈالر کے نشان کے پیچھے چھپا راز کیا ہے؟

ڈالر کے نشان کا پہلا استعمال  1792 میں  سابق امریکی صدر جارج واشنگٹن کی طرف ایک دستاویر پر کیا گیا۔ فوٹو کریڈٹ : گیٹی امیجز

ڈالر کے نشان سے کون ہے جو واقف نہیں ہے اور جو واقف ہونے سے رہ بھی گیا ہو گا تو حالیہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی اڑان کے چرچے سن سن کر واقف ہوچکے ہوں گے لیکن ڈالر کی پہچان ایک مخصوص نشان سے ہوتی ہے اور اس کی کہانی کیا ہے یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

ڈالر کا مشہور زمانہ نشان نظر سے گزرا ہو تو کیا کبھی اس کی قدر و منزلت کی بجائے اس کے ڈیزائن پر غور کیا! ڈالر کے نشان میں نہ تو انگریزی کا حرف ڈی ہے اور امریکہ کا اے بھی نہیں ہے تو پھر یہ ڈالر کا ایس کہاں سے آیا؟

1776 سے پہلے امریکا ہائے متحدہ  یونائیٹڈ کولوینیز آف امریکا کہلاتا تھا اور کہا جاتا ہے کہ ڈالر کے نشان کا استعمال متحدہ ریاستوں کے جنم سے بھی قبل ہوتا آیا ہے۔

پاؤنڈ کے مقابلے میں ڈالر کی تاریخ اتنی پرانی نہیں ہے۔ 1520 میں ریاست بوہیمیا میں چاندی کے سکے بنائے جاتے تھے، سکوں میں استعمال ہونے والی چاندی 'جاوچمستھالر' نامی کان سے نکالی جاتی تھی جسے جرمنی سے انگریزی زبان میں ادائیگی کے بعد 'جاو چم ویلی' کہا جاتا تھا۔

منطقی طور پر دیکھیں تو سکے کو یہی نام 'جاوچمستھالر' دیا گیا، جو مختصر ہوتے ہوتے تھالر تک محدود رہ گیا۔یہی لفظ پھر دنیا میں مشہور عام ہوا۔ ڈچ زبان میں ٹی کی آواز ڈی کی آواز میں ادا ہوتی ہے۔

'ڈالر' دیکھتے ہی دیکھتے ہجرت کرنے والوں کی جیب اور زبان پر چڑھ گیا۔آج کا لفظ ڈالر اسی پرانے تھالر کی بازگشت ہے۔

یہ صرف ایک خیال ہی ہوسکتا ہے تاہم ڈالر کے نشان کی اصل کہانی ہے کیا اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ ڈالر کا نشان مسلسل تبدیلیوں کی زد میں رہا ہے۔کبھی اس پر دو لائنیں ڈالی ہوئی ہوتی ہیں تو کبھی ایک کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ایک تصور یہ بھی ہے کہ اس ڈیزائن میں انگریزی حرف ’یو‘ اور ’ایس‘ دونوں موجود ہیں اور اس کا مطلب ہے یونٹس آف سلور۔

اس ضمن میں کئی نظریات اور خیالات موجود ہیں لیکن سب سے زیادہ قبول عام نظریہ یہ ہے کہ اسپینش امریکیوں اور انگریز امریکیوں کے درمیان تجارت بڑے پیمانے پر ہوتی تھی، امریکا میں 1857 تک اسپینی ڈالر 'پیسو'کا استعمال قانونی تھا، عموماً اسے مختصر کردیا جاتا تھا اس لیے تاریخ دان کہتے ہیں کہ ابتدائی لفظ ’پی‘ کو بجائے ’ایس‘ بھی لکھ دیا جاتا تھا، وقت کے ساتھ ساتھ ’پی‘ اور ’ایس‘ ایک ہی طرح لکھا جانے لگا اور پھر صرف ’ایس‘ کی شکل رہ گئی۔

کہا جاتا ہے کہ بے شک یہ نشان امریکا کی اپنی تخلیق نہیں ہے لیکن یہ مشہور زمانہ امریکا ہی میں بنا۔امیر ترین تاجر اور امریکی انقلاب کے حامی آئرلینڈ میں پیدا ہونے والے اولیور پولاک کی اس کرنسی کی لین دین کی وجہ سے تاریخ دان اس کا خالق اولیور کو مانتے ہیں۔

پہلا ڈالر کا نشان فلاڈیلفیا پرنٹنگ پریس میں 1790 میں چھاپا گیا تھا۔اسے ڈیزائن آرچی بالڈ بنی نے کیا تھا ۔آج اسے مونٹی سیلو ٹائپ فیس کو خالق مانا جاتا ہے۔

مزید خبریں :